ETV Bharat / bharat

یوپی کے ان اراکین پارلیمنٹ پر لٹک رہی عدالت کی تلوار، کیا وقت سے پہلے ہی رکنیت ہوگی ختم - Criminal Charges on UP MPs

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 13, 2024, 7:47 PM IST

اترپردیش میں نو منتخب اراکین پارلیمنٹ افضال انصاری، چندر شیکھر آزاد، بابو سنگھ کشواہا، دھرمیندر یادو، عمران مسعود اور وریندر سنگھ رام بھوال نشاد پر عدالت کی تلوار لٹک رہی ہے کیونکہ ان کے خلاف کئی کیسز میں الزامات ثابت ہوچکے ہیں اور جب عدالت انہیں سزا سنائے گی تو ہوسکتا ہے کہ وہ سزا اتنی زیادہ ہو جس سے ان کی پارلیمانی رکنیت ہی منسوخ ہوجائے۔

7 INDIA Bloc MPs in UP facing criminal charges, Will Membership Expires Early
یوپی کے ان اراکین پارلیمنٹ پر لٹک رہی عدالت کی تلوار، کیا وقت سے پہلے ہی رکنیت ہوگی ختم (Etv Bharat)

لکھنؤ: لوک سبھا انتخابات 2024 میں اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور انڈیا اتحاد کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا، جس میں اپوزیشن نے بالآخر 80 میں سے 43 سیٹیں جیت لیں۔ تاہم یہ نتیجہ بدل سکتا ہے کیونکہ اترپردیش سے انڈیا اتحاد کی نمائندگی کرنے والے کم از کم سات رکن پارلیمنٹ کو متعدد مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے، جس میں ان کو سزا بھی ہوسکتی ہے۔

آزاد سماج پارٹی کے صدر چندر شیکھر آزاد
آزاد سماج پارٹی کے صدر چندر شیکھر آزاد (ای ٹی وی بھارت)

چندر شیکھر آزاد: آزاد سماج پارٹی کے صدر چندر شیکھر آزاد نے این ڈی اے اور انڈیا اتحاد کے امیدواروں کو بجنور ضلع کی نگینہ سیٹ سے بڑے فرق سے شکست دے کر کامیابی حاصل کی۔ یہ پہلا موقع تھا جب چندر شیکھر نے الیکشن جیتا ہے لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ کتنے دنوں تک اس فتح کا جشن منا سکیں گے۔

کیونکہ الیکشن کمیشن کو دیئے گئے حلف نامے کے مطابق چندر شیکھر کے خلاف 36 مقدمات درج ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر مقدمات سنگین جرائم کے ہیں اور 4 مقدمات میں عدالت نے الزامات بھی طے کر دیے ہیں، جن میں دو سال سے زیادہ کی سزا کا التزام ہے۔ ایسے میں اگر عدالت میں سماعت وقت پر جاری رہتی ہے اور سزا دی جاتی ہے تو یہ یقینی ہے کہ آزاد کی رکنیت منسوخ ہو جائے گی اور ان پر اگلے لوک سبھا الیکشن لڑنے پر بھی پابندی لگ سکتی ہے۔

بابو سنگھ کشواہا: سماج وادی پارٹی سے جونپور سیٹ جیت کر ایم پی بننے والے بابو سنگھ کشواہا کئی دہائیوں سے یوپی کی سیاست میں سرگرم ہیں۔ کئی سال جیل میں رہنے کے بعد ان کا سیاسی سورج تقریباً غروب ہو چکا تھا لیکن 2024 میں ایک بار پھر ان کا سورج جب طلوع ہوا تو کب غروب ہوجائے گا اس کا خود انھیں بھی نہیں پتا ہوگا۔ کیونکہ ان کے خلاف درج 25 مقدمات درج ہیں۔

کشواہا کے خلاف آٹھ مقدمات میں الزامات ثابت بھی ہوچکے ہیں اور اب اگر عدالت ان آٹھوں میں سے کسی ایک معاملے میں بھی سزا سناتی ہے تو ایک دہائی کے بعد فتح کا مزہ چکھنے والے بابو سنگھ کشواہا ایک بار پھر اسی جگہ واپس چلے جائیں گے جہاں وہ پچھلے کئی سالوں سے تھے اور اگر ان کو دو سال سے زیادہ کی سزا دی گئی تو ان کی بھی پارلیمانی رکنیت منسوخ ہوجائے گی۔

افضال انصاری
افضال انصاری (ای ٹی وی بھارت)

افضال انصاری: سماج وادی پارٹی نے غازی پور لوک سبھا سیٹ سے مرحوم مختار انصاری کے بھائی افضال انصاری کو ٹکٹ دیا تھا، جہاں سے انھوں نے شاندار جیت بھی درج کی۔ لیکن ان کی جیت پر بھی خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں کیونکہ عام انتخابات سے عین قبل انہیں ایک کیس میں چار سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کی وجہ سے ان کے الیکشن لڑنے پر شکوک و شبہات پیدا ہو گئے تھے۔

لیکن جب ہائی کورٹ نے ان کی سزا پر روک لگا دی تو پھر وہ الیکشن لڑے اور ایم پی بن گئے۔ اس کے بعد بھی افضال انصاری کے اوپر سے خطرات کے بادل چھٹے نہیں ہیں کیونکہ ان کا کیس ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے اور اگر عدالت سزا پر سے روک اٹھا لیتی ہے تو رکن پارلیمنٹ کی رکنیت کا منسوخ ہونا بھی یقینی ہے۔

دھرمیندر یادو: اعظم گڑھ سے بی جے پی امیدوار دنیش پرتاپ سنگھ عرف نرہوا کو شکست دے کر سماج وادی پارٹی کے دھرمیندر یادو ایم پی تو بن گئے ہیں۔ تاہم یہ یقینی نہیں ہے کہ ان کی یہ پارلیمانی رکنیت کتنے دن، مہینے یا سال چلے گی۔ دراصل دھرمیندر یادو کے خلاف چار مقدمات درج ہیں، جن میں عدالت نے دسمبر 2023 میں بدایوں میں درج ایک معاملے میں الزامات بھی طے کر چکی ہے۔

عمران مسعود: سہارنپور سے کانگریس کے ٹکٹ پر جیتنے والے عمران مسعود کے خلاف بھی 8 مقدمات درج ہیں۔ اس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) منی لانڈرنگ کیس بھی شامل ہے۔ عدالت نے عمران کے خلاف دو مقدمات میں فرد جرم بھی عائد کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ ای ڈی بھی اپنی جانچ میں تیزی لا رہی ہے۔ جس کی وجہ سے عمران مسعود کی بھی پارلیمانی رکنیت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

ویریندر سنگھ: سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر چندولی سے ایم پی بنے وریندر سنگھ کے خلاف تین سنگین مقدمات درج ہیں۔ جولائی 2023 میں عدالت نے ایک کیس میں ان کے خلاف الزامات بھی طے کر چکی ہے۔ اگر انھیں اس معاملے میں دو سال سے زیادہ کی سزا ہوتی ہے تو ان کی ایم پی کی رکنیت بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔

رام بھوال: سلطان پور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی فائر برانڈ لیڈر مینکا گاندھی کو شکست دینے والے رام بھوال نشاد کے خلاف بھی 8 مقدمات درج ہیں۔ اس کے علاوہ گینگسٹر ایکٹ اور گورکھپور میں درج ایک اور جان لیوا حملے کے معاملے میں عدالت میں ان الزامات بھی ثابت ہوچکے ہیں اور اس معاملے میں انہیں سزا ہونا ابھی باقی ہے اس وجہ سے ان کی بھی ایم پی کی رکنیت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

اس سات ناموں کے علاوہ بھی کئی نو منتخب ایم پیز ایسے ہیں جن کے خلاف عدالت میں الزامات ثابت کیے جاچکے ہیں۔ جن میں موہن لال گنج سیٹ پر مرکزی وزیر کوشل کشور کو شکست دینے والے ایس پی ایم پی آر کے چودھری، فتح پور سیکری سے راجکمار، بستی سے جیتنے والے رام پرساد چودھری، باغپت سے آر ایل ڈی ایم پی راج کمار سنگوان، ہاتھرس سے انوپ پردھان والمیکی، بجنور سے چندن چوہان شامل ہیں۔ اگر مزکورہ تمام رہنماوں کو دو سال سے زایادہ کی سزا سنائی جاتی ہے تو ہی ان کی پارلیمانی رکنیت منسوخ ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں

لوک سبھا انتخابی نتائج 2024: صرف 24 مسلم امیدوار کامیاب، سیاسی پارٹیوں کی بے رخی بنی وجہ

خاندان کی وراثت کو آگے بڑھانے والے یوپی کے چھ نوجوان ایم پی، نامور چہروں کو شکست دے کر پہنچے پارلیمنٹ

مودی دور میں دادا، باپ اور ماں کی وراثت کو اقراء حسن نے کیسے زندہ رکھا؟

لکھنؤ: لوک سبھا انتخابات 2024 میں اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور انڈیا اتحاد کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا، جس میں اپوزیشن نے بالآخر 80 میں سے 43 سیٹیں جیت لیں۔ تاہم یہ نتیجہ بدل سکتا ہے کیونکہ اترپردیش سے انڈیا اتحاد کی نمائندگی کرنے والے کم از کم سات رکن پارلیمنٹ کو متعدد مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے، جس میں ان کو سزا بھی ہوسکتی ہے۔

آزاد سماج پارٹی کے صدر چندر شیکھر آزاد
آزاد سماج پارٹی کے صدر چندر شیکھر آزاد (ای ٹی وی بھارت)

چندر شیکھر آزاد: آزاد سماج پارٹی کے صدر چندر شیکھر آزاد نے این ڈی اے اور انڈیا اتحاد کے امیدواروں کو بجنور ضلع کی نگینہ سیٹ سے بڑے فرق سے شکست دے کر کامیابی حاصل کی۔ یہ پہلا موقع تھا جب چندر شیکھر نے الیکشن جیتا ہے لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ کتنے دنوں تک اس فتح کا جشن منا سکیں گے۔

کیونکہ الیکشن کمیشن کو دیئے گئے حلف نامے کے مطابق چندر شیکھر کے خلاف 36 مقدمات درج ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر مقدمات سنگین جرائم کے ہیں اور 4 مقدمات میں عدالت نے الزامات بھی طے کر دیے ہیں، جن میں دو سال سے زیادہ کی سزا کا التزام ہے۔ ایسے میں اگر عدالت میں سماعت وقت پر جاری رہتی ہے اور سزا دی جاتی ہے تو یہ یقینی ہے کہ آزاد کی رکنیت منسوخ ہو جائے گی اور ان پر اگلے لوک سبھا الیکشن لڑنے پر بھی پابندی لگ سکتی ہے۔

بابو سنگھ کشواہا: سماج وادی پارٹی سے جونپور سیٹ جیت کر ایم پی بننے والے بابو سنگھ کشواہا کئی دہائیوں سے یوپی کی سیاست میں سرگرم ہیں۔ کئی سال جیل میں رہنے کے بعد ان کا سیاسی سورج تقریباً غروب ہو چکا تھا لیکن 2024 میں ایک بار پھر ان کا سورج جب طلوع ہوا تو کب غروب ہوجائے گا اس کا خود انھیں بھی نہیں پتا ہوگا۔ کیونکہ ان کے خلاف درج 25 مقدمات درج ہیں۔

کشواہا کے خلاف آٹھ مقدمات میں الزامات ثابت بھی ہوچکے ہیں اور اب اگر عدالت ان آٹھوں میں سے کسی ایک معاملے میں بھی سزا سناتی ہے تو ایک دہائی کے بعد فتح کا مزہ چکھنے والے بابو سنگھ کشواہا ایک بار پھر اسی جگہ واپس چلے جائیں گے جہاں وہ پچھلے کئی سالوں سے تھے اور اگر ان کو دو سال سے زیادہ کی سزا دی گئی تو ان کی بھی پارلیمانی رکنیت منسوخ ہوجائے گی۔

افضال انصاری
افضال انصاری (ای ٹی وی بھارت)

افضال انصاری: سماج وادی پارٹی نے غازی پور لوک سبھا سیٹ سے مرحوم مختار انصاری کے بھائی افضال انصاری کو ٹکٹ دیا تھا، جہاں سے انھوں نے شاندار جیت بھی درج کی۔ لیکن ان کی جیت پر بھی خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں کیونکہ عام انتخابات سے عین قبل انہیں ایک کیس میں چار سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کی وجہ سے ان کے الیکشن لڑنے پر شکوک و شبہات پیدا ہو گئے تھے۔

لیکن جب ہائی کورٹ نے ان کی سزا پر روک لگا دی تو پھر وہ الیکشن لڑے اور ایم پی بن گئے۔ اس کے بعد بھی افضال انصاری کے اوپر سے خطرات کے بادل چھٹے نہیں ہیں کیونکہ ان کا کیس ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے اور اگر عدالت سزا پر سے روک اٹھا لیتی ہے تو رکن پارلیمنٹ کی رکنیت کا منسوخ ہونا بھی یقینی ہے۔

دھرمیندر یادو: اعظم گڑھ سے بی جے پی امیدوار دنیش پرتاپ سنگھ عرف نرہوا کو شکست دے کر سماج وادی پارٹی کے دھرمیندر یادو ایم پی تو بن گئے ہیں۔ تاہم یہ یقینی نہیں ہے کہ ان کی یہ پارلیمانی رکنیت کتنے دن، مہینے یا سال چلے گی۔ دراصل دھرمیندر یادو کے خلاف چار مقدمات درج ہیں، جن میں عدالت نے دسمبر 2023 میں بدایوں میں درج ایک معاملے میں الزامات بھی طے کر چکی ہے۔

عمران مسعود: سہارنپور سے کانگریس کے ٹکٹ پر جیتنے والے عمران مسعود کے خلاف بھی 8 مقدمات درج ہیں۔ اس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) منی لانڈرنگ کیس بھی شامل ہے۔ عدالت نے عمران کے خلاف دو مقدمات میں فرد جرم بھی عائد کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ ای ڈی بھی اپنی جانچ میں تیزی لا رہی ہے۔ جس کی وجہ سے عمران مسعود کی بھی پارلیمانی رکنیت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

ویریندر سنگھ: سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر چندولی سے ایم پی بنے وریندر سنگھ کے خلاف تین سنگین مقدمات درج ہیں۔ جولائی 2023 میں عدالت نے ایک کیس میں ان کے خلاف الزامات بھی طے کر چکی ہے۔ اگر انھیں اس معاملے میں دو سال سے زیادہ کی سزا ہوتی ہے تو ان کی ایم پی کی رکنیت بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔

رام بھوال: سلطان پور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی فائر برانڈ لیڈر مینکا گاندھی کو شکست دینے والے رام بھوال نشاد کے خلاف بھی 8 مقدمات درج ہیں۔ اس کے علاوہ گینگسٹر ایکٹ اور گورکھپور میں درج ایک اور جان لیوا حملے کے معاملے میں عدالت میں ان الزامات بھی ثابت ہوچکے ہیں اور اس معاملے میں انہیں سزا ہونا ابھی باقی ہے اس وجہ سے ان کی بھی ایم پی کی رکنیت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

اس سات ناموں کے علاوہ بھی کئی نو منتخب ایم پیز ایسے ہیں جن کے خلاف عدالت میں الزامات ثابت کیے جاچکے ہیں۔ جن میں موہن لال گنج سیٹ پر مرکزی وزیر کوشل کشور کو شکست دینے والے ایس پی ایم پی آر کے چودھری، فتح پور سیکری سے راجکمار، بستی سے جیتنے والے رام پرساد چودھری، باغپت سے آر ایل ڈی ایم پی راج کمار سنگوان، ہاتھرس سے انوپ پردھان والمیکی، بجنور سے چندن چوہان شامل ہیں۔ اگر مزکورہ تمام رہنماوں کو دو سال سے زایادہ کی سزا سنائی جاتی ہے تو ہی ان کی پارلیمانی رکنیت منسوخ ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں

لوک سبھا انتخابی نتائج 2024: صرف 24 مسلم امیدوار کامیاب، سیاسی پارٹیوں کی بے رخی بنی وجہ

خاندان کی وراثت کو آگے بڑھانے والے یوپی کے چھ نوجوان ایم پی، نامور چہروں کو شکست دے کر پہنچے پارلیمنٹ

مودی دور میں دادا، باپ اور ماں کی وراثت کو اقراء حسن نے کیسے زندہ رکھا؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.