احمدآباد: گجرات کے ضلع گر سومناتھ میں سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 28 ستمبر کو 500 سال سے زیادہ پرانی مسجد، درگاہ اور ایک قبرستان کو منہدم کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھاکہ ملک بھر میں جب تک کہ پیشگی اجازت نہ لی جائے، عوامی سڑکوں اور دیگر مخصوص علاقوں پر تجاوزات کو چھوڑ کر کسی بھی املاک کو منہدم نہ کیا جائے۔
سپریم کورٹ کے اس حکم کے باوجود گجرات انتظامیہ نے سومناتھ ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کو سہولت فراہم کرنے کے مقصد سے مشہور سومناتھ مندر کے قریب "غیر قانونی تعمیرات" کے نام پر مسجد، درگاہ اور قبرستان کو منہدم کردیا۔ رپورٹس کے مطابق تقریباً 36 بلڈوزر اور مختلف بھاری مشینری، بشمول 30 جے سی بی اور 50 ٹریکٹر، اس وسیع آپریشن کو انجام دینے کے لیے تعینات کیے گئے تھے، جسے گر سومناتھ کی تاریخ میں انہدام کی سب سے اہم کوشش قرار دیا گیا ہے۔
حکام نے آپریشن کی آسانی سے انجام دہی کو یقینی بنانے کے لیے 1,200 پولیس اہلکاروں کی ایک فورس کو تعینات کیا تھا جس کی نگرانی ضلعی کلکٹر اور پولیس سپرنٹنڈنٹس سمیت اعلیٰ عہدے داروں نے کی۔ عوامی تحفظ کو برقرار رکھنے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا تھا۔ اس انہدامی کاروائی کے خلاف احتجاج کرنے والے تقریبا 70 افراد کو حراست میں لیا گیا جنہوں نے ایک مذہبی مقام پر آپریشن میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔
ایڈووکیٹ شمشاد خان پٹھان نے اس معاملے پر کہا کہ بلڈوزر کے معاملے پر سپریم کورٹ نے بھی کہا کہ عدالت کی اجازت کے بغیر کہیں بھی بلڈوزر نہ چلائے جائیں۔ اس سلسلے میں مزید سماعت 3 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں ہونے والی ہے۔ اس سے پہلے سومناتھ میں بڑے پیمانے پر بلڈوزر چلا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام جگہیں سومناتھ مندر کی خوبصورتی کے لیے حاصل کی جانی ہیں۔ اس کے ارد گرد مذہبی مقامات کو مسمار کر دیا گیا ہے۔ یہ معاملہ وقف ٹریبونل میں زیر التوا ہے۔ تاہم بلڈوز کر دیا جانا انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ اور یہ سپریم کورٹ کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
پربھاس پٹن میں سومناتھ مندر کے عقب میں انتظامیہ کی طرف سے ایک میگا ڈیمولیشن آپریشن کیا گیا۔ 9 مساجد اور 45 پختہ مکانات کو منہدم کرکے 320 کروڑ کی 102 ایکڑ اراضی پر بلڈوزر چلایا گیا۔ اس دوران مخالفت کرنے والے 135 لوگوں کو پولیس نے حراست میں بھی لیا۔
میگا انہدام کے دوران سومناتھ میں پولیس کی سخت نفری تعینات تھی۔ ڈسٹرکٹ کلکٹر، رینج آئی جی اور پولیس کی بھاری نفری کے علاوہ دیگر محکموں کے افسران اور عملہ بھی موجود تھا۔ انہدام کے دوران پانچ کلومیٹر کے علاقے میں ٹریفک بلاک کردی گئی تھی۔ ڈسٹرکٹ کلکٹر نے چار یا اس سے زیادہ لوگوں کے اجتماع پر بھی پابندی عائد کر دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
- بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ نے روک لگا دی، جمعیت کی عرضی پر عدالت عظمیٰ کا اہم فیصلہ
ادے پور تشدد: ملزم طالب علم کا گھر بلڈوزر سے گرادیا گیا، غیر قانونی ہونے کا دعوی - ایودھیا گینگ ریپ: ایس پی رہنما معید خان کے خلاف کاروائی
- لکھنو کے اکبر نگر میں انہدامی کاروائی جاری: مدرسہ اہل سنت نورالاسلام پر بھی بلڈوزر چلنے کا خدشہ