اردو

urdu

ETV Bharat / state

'قدرتی آفات سے نمٹنے میں مرکزسے کوئی مدد نہیں ملی'

ریاستی وزیر ممتابنرجی نے کہاکہ وزیراعظم اور وزیرداخلہ نے طوفان متاثرہ علاقوں سے متعلق ٹوئٹ توکیا لیکن متاثرہ افراد کی مد د کے لیے بھیجا گیا خط کا کوئی جواب نہیں دیا ۔

'قدرتی آفات سے نمٹنے میں مرکزسے کوئی مدد نہیں ملی'
'قدرتی آفات سے نمٹنے میں مرکزسے کوئی مدد نہیں ملی'

By

Published : Dec 2, 2019, 5:49 PM IST

مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی نے ریاستی اسلمی میں سوالوں کے جواب میں کہاکہ طوفان سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگانا آسان بات نہیں ہے۔ چند گھنٹوں کے طوفان نے سمندر سے متصل اضلاع میں کئی لوگ کروڑ روپے کا نقصان ہو ا۔

انہوں نے کہا کہ خلیج بنگال میں بھیانک طوفان کے سبب 15 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ اس دوران کئی لاکھ کروڑ روپےکا نقصان ہو ا ہے۔ ریاستی حکومت نے طوفان سے متاثرہ علاقوں میں راحت رسانی کا بھر کام کیا ۔


وزیراعلیٰ نے کہاکہ 23 ہزار کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہو ا۔ریاستی حکومت نے طوفان سے متاثرہ علاقوں کی رپورٹ کومرکزی حکومت کے پاس بھیجی گئی تھی ۔

ترنمول کانگریس کی سربراہ نے کہاکہ ریاستی حکومت کی جانب سے بھیجی گئی رپورٹ پر مرکزی حکومت کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں آ یا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ امت شاہ نے ٹویٹ کرنے کے علاوہ انہوں نے ریاستی حکومت کی کوئی مدد نہیں کی ہے ۔ٹویٹ کرکے یہ ثابت کردیا کہ وہ لوگوں کی مصبیت کے وقت ان کے ساتھ ہیں۔لیکن حقیقیت میں وہ دونوں عوام سے کوسوں دور ہیں۔

ممتابنرج نے کہاکہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے پاس مذہب کے نام پر سیاست اور این آ ر سی کے علاوہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے ۔ٹویٹ کرنے سے کچھ نہیں ہوتا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ تیس ہزار کروڑ روپے کے نقصان ہوئے ہیں۔مرکزی حکومت کی جانب سےایک ہزار دوسو کروڑ روپے ملے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے جو کچھ ہو سکا۔ وہ کیا۔ لیکن جہاں مرکزی حکومت کی مدد کرنے کی بات تھی وہ نہیں کی۔

انہوں نے کہاکہ میں خود طوفان سے متاثرہ علاقے شمالی 24 پرگنہ اور جنوبی 24 پرگنہ کا دورہ کیا تھا ۔ سمندر سے متصل اضلاع میں ہونےو الی تباہی کی تفصیلی رپورٹ مرکزی حکومت کو بھیجی گئی تھی۔ لیکن مرکزی حکومت نے مدد کرنے کے بجائے ٹویٹ کرکے سارے مسئلے کا حل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ممتابنرجی نے کہاکہ مرکزی حکومت نے ریاستی عوام سے مذاق تو ہی کیا ہے۔ اس سے بری بات اور کئی ہو سکتی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details