اترپردیش کے ضلع بریلی میں ایک تقریب کے ذریعے شہید نواب خان بہادر خاں کو آج ان کے وارثین اور مقامی لوگوں نے خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک تقریب منعقد کی جس میں مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ ضلع کے افسران کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن کسی بھی افسر نے اس تقریب میں آنے کی زحمت نہیں کی اور تمام افسران نے سرکاری میٹنگ میں مصروف ہونے کا جواز پیش کیا۔ Tribute to Freedom Fighter Nawab Khan Bahadur Khan in Bareilly
دراصل 31 مئی 1857 کو بریلی سے برطانیہ حکومت کے خلاف بغاوت کی پہلی جنگ شروع ہوئی تھی۔ نواب خان بہادر خان نے صوبہ دار بخت خاں کی قیادت میں سپاہیوں کے ساتھ ملکر انگریز مجسٹریٹ، سِوِل سرجنٹ، جیل سُپرنٹنڈنٹ اور بریلی کالج کے پرنسپل 'سی بک' کو قتل کر دیا تھا۔ شام پانچ بجے تک بریلی ڈویژن پر خان بہادر خان کا قبضہ ہوگیا تھا اور انگریز حکمراں و دیگر برطانوی عوام بریلی چھوڑ کر نینی تال فرار ہو گئے تھے۔
یکم جون کو انگریزوں سے لوہا لینے والے مجاہدین آزادی نے فتح کا جلوس نکالا، جلوس کے کوتوالی پہنچنے سے قبل ہی خان بہادر خان کا دیدار کرنے آئے ہزاروں شہریوں نے بڑی گرمجوشی سے اپنے ہیرو کا استقبال کیا اور خان بہادر خان کی تاج پوشی کرکے اُنہیں بریلی کا نواب منتخب کردیا۔ نواب خان بہادر خان نے پنڈت شوبھا رام کو اپنا دیوان، نیاز احمد اور مظہر علی خان کو اپنا جنرل اور ہوری لال کو اپنی خزانچی منتخب کیا۔