رامپور کے تھانہ عظیم نگر علاقے میں واقع بڑپورا شمالی گاؤں کے رہنے والے ایک شخص نے 22 جولائی کو تھانہ عظیم نگر پر اطلاع دی تھی کہ اس کی بہن اور بہنوئی نریندر پال ولد خوشالی رام ساکن گرام سرسواں ہرچند تھانہ بھگت پور ضلع مرادآباد سے گھر پر آ رہے تھے کہ جنگل گاؤں بہادر گنج میں تین نامعلوم افراد نے مار پیٹ کرتے ہوئے ان سے نقدی اور قیمتی زیورات لوٹ لیے۔
اس متعلق تھانہ عظیم نگر پر مقدمہ 200/20 دفعہ 394 بنام 3 نامعلوم افراد دائر ہوا تھا۔ مزکورہ معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پولیس نے فوری مقدمہ درج کیا تھا۔
آج یہ معاملہ روشنی میں آیا، شکایت دہندہ کا بہنوئی نریندر پال کو خیزرپور کی پولیا سے پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ جس کی نشاندہی پر عرضی گزار کی بہن کو جان سے مارنے کے لئے استعمال کیا گیا۔
ہتھوڑا اور لوٹ دکھانے کے لیے چھینے گئے زیورات و پیسے برآمد کئے گئے۔
پوچھ گچھ کے ملزم نریندر پال نے بتایا کہ "کالج کے زمانے سے ہی گاؤں کی رہنے والی ایک لڑکی سے میرا عشق چل رہا تھا۔ ہم دونوں شادی کرنا چاہتے تھے، لیکن میرے گھر والوں اور رشتہ داروں نے میری شادی گاؤں بڑپورہ شمالی کی رہنے والی ایک لڑکی سے کرا دی۔
میرے گاؤں کی رہنے والی اس لڑکی سے میں آج بھی محبت کرتا ہوں۔ اس لئے میں نے سوچا کہ میں اپنی بیوی کو ہی راستہ سے ہٹا دیتا ہوں۔ 22 جولائی کو میں اپنی اہلیہ کو دوائی دلانے کے لیے رامپور اپنی موٹر سائیکل سے آیا تھا راستہ میں سے میں نے ایک دوکان سے ہتھوڑا خرید کر موٹر سائیکل کے بیگ میں رکھ لیا اور راستہ میں مجھے کہیں بھی موقع نہیں ملا۔
میں اپنی اہلیہ کو اس کے گاؤں میں ان کے کھیت دیکھنے کے بہانے سے لے گیا۔ پھر نے وہیں موقع دیکھ کر ہتھوڑے سے اپنی بیوی کے سر میں پیچھے سے کئی وار کئے۔
مجھے جب مکمل یقین ہو گیا کہ وہ مر چکی ہے تو میں نے آم کے باغ میں کچھ دور جاکر گھانس میں ہتھوڑا اور اپنی اہلیہ کے زیور بھی وہیں جھاڑیوں میں چھپا دیے۔
پھر میں نے وہیں کھڑے ہوکر اپنے سسر کو فون کرکے بتایا کہ ہم کھیت دیکھنے کے لیے آئے تھے یہاں پر تین بدمعاشوں نے ہمیں لوٹا اور میری اہلیہ کو سریوں سے بہت مارا ہے۔ اس کے بعد میری گھر والی کے اہل خانہ بھی وہاں پہنچ گئے اور علاج کے لئے ہسپتال لے گئے۔ میں اپنی غلطی تسلیم کرتا ہوں۔ مجھے اس بات پر بہت شرمندگی ہے۔'
اس معاملے پر رامپور کے ایڈیشنل ایس پی ارون کمار سنگھ نے میڈیا کے سامنے واردات کا خلاصہ پیش کیا۔