علی گڑھ: انڈین ہسٹری کانگریس ملک کی تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور اس پر ہونے والے حملوں کو لے کر کافی فکر مند ہے۔ اسی کے پیش نظر انڈین ہسٹری کانگریس نے ’’اسیسنگ آور پاسٹ ہسٹری‘‘ کے نام سے ایک مہم شروع کی ہے۔ اس کے تحت پیر کو ملک کے نامور مورخ پروفیسر عرفان حبیب کے زیر اہتمام ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اتر پردیش کے علی گڑھ میں میرس روڈ پر واقع دھرم پور کوٹ دوار میں پروگرام کے آغاز میں تاریخ کانگریس کے عہدیدار ندیم رضوی نے کہا کہ موجودہ وقت میں جس طرح قدیم تاریخ کی تشکیل نو کی جارہی ہے اور اس میں اپنے نظریہ کو شامل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اس سےملک کی گنگا جمنی تہذیب اور اس کی فطری تاریخ کو مٹایا نہیں جا سکتا۔
پروگرام کے مہمان خصوصی پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ اس وقت ملک کی قدیم تاریخ میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔ کیا آریائی صرف بھارت میں پیدا ہوئے، اس کے علاوہ وہ کہیں نہیں پائے جاتے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ آریائی پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں، جہاں ان کی تہذیب موجود ہے۔ اسی طرح ملک کے موجودہ وزیر اعظم اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کہتے ہیں کہ اس ملک میں سال 2014 سے پہلے کچھ نہیں ہوا، جو کچھ ہوا اس کے بعد ہوا ہے۔ وہ اسے تاریخ بنانا چاہتے ہیں، وہ اس قسم کی بیان بازیوں سے اپنی مقبولیت حاصل کر سکتے ہیں لیکن تاریخ نہیں بنا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ 1947 میں جب ملک آزاد ہوا تو وزیر اعظم نہرو نے بے زمین لوگوں کو زمین فراہم کی۔ ملک کو اچھوت پرستی سے نجات دلائی اور ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ترقی کرنے کے مقصد سے بڑے کارخانے اور صنعتیں لگانے کا عمل شروع کیا۔ اس بنیاد پر ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ وہ کس بنیاد پر ملک کے موجودہ حالات کو اپنی تاریخ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جب وہ اپنے منصوبوں میں کامیاب ہوتے نظر نہیں آئے تو انہوں نے اس مقصد کے لیے سرکاری اشاعتی ادارے این سی ای آر ٹی کو اپنا ہتھیار بنا کر نصاب میں تبدیلی کی۔