اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022 کو ابھی کچھ وقت ہے تاہم انتخابات کی تیاریاں ابھی سے زور وشور سے شروع ہوگئی ہیں، تمام سیاسی جماعتیں ووٹروز کو لبھانے کے لیے پوری کوشش میں ہیں اور ہر طرح کے ہتکھنڈے اپنارہی ہیں۔ تمام پارٹیاں 2022 کے اسمبلی انتخابات میں اپنی جیت کو یقینی بتارہی ہیں اور عوام کو سنہرے خواب بھی دکھارہی ہیں۔ اس درمیان الزام تراشی کا سلسلہ بھی زوروں پر ہے۔ مرادآباد پہنچے سماج وادی پارٹی رہنما ابو عاصم اعظمی نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا لکھیم پور کھیری میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کے بیٹے نے جو کسانوں کے ساتھ کیا ہے بہت ہی شرمناک ہے۔ ابو عاصم اعظمی نے عوام کو خطاب کرتے ہوئے کہا ملک کے کسان تین زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ مرکزی حکومت کو کسانوں کی بات سنّی چاہیے۔ احتجاج کے دوران متعدد کسانوں کی جان جاچکی ہے'۔
انہوں نے کہ کہا سنہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کی حکومت بننے جارہی ہے، جس سے بھارتیہ جنتا پارٹی بوکھلائی ہوئی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی مسلمانوں کا نقصان کیے جانے کی نیت سے کام کر رہی ہے ان کو یہ نہیں پتہ اگر دو فیصدی مسلمانوں کا نقصان کسی بھی محکمہ کی نوکری چھیننے سے ہوگا تو 98 فیصد نقصان ہندؤوں کا ہوگا، یہ پارٹی ہندو مسلمانوں کے درمیان اتحاد ختم کرنا چاہتی ہے۔'
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے ملک کے کسان تاجروں کے ساتھ ناانصافی کی ہے، اس کا جواب ملک کی عوام بی جے پی کو دے گی اگر ملک اور صوبے سے بی جے پی کو ہٹانا ہے اور ملک بچانا ہے تو سبھی کو ہونا پڑے گا۔ سماج وادی پارٹی کو ووٹ دو کیونکہ سماج وادی پارٹی ہی بی جے پی کو ہرا سکتی ہے۔ ابو عاصم اعظمی نے مزید کہا جب جب ملک اور ریاست میں کوئی بڑا حادثہ ہو تا ہے تو بی جے پی حکومت پولیس انتظامیہ کو آگے کر دیتی ہے اور ملک کے بڑے سیاسی لیڈران کو نظر بند کر دیتی ہے جیسا کہ لکھیم پور کھیری کے معاملہ میں ہوا۔'
میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے سنہ 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات آخری ہوں کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی جمہوریت کو ختم کر دے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ' اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کی تقریباً 350 سیٹیں آئیں گی '۔