یوآئی ڈی اے آئی نے کہاکہ اس کے حیدرآباد کے دفتر نے فرضی دستاویزات کے ذریعہ مبینہ طورپر آدھار کارڈ حاصل کرنے والے 127 افراد کو نوٹس بھیجی ہے تاہم اس ادارہ نے دعوی کیا کہ اس کا شہریت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یوآئی ڈی اے آئی نے کہا کہ پولیس سے ملی اطلاعات کی بنیاد پر یہ نوٹسیں جاری کی گئی ہیں۔
ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا ”آدھار شہریت کا کوئی دستاویز نہیں ہے اور یوآئی ڈی اے آئی کو آدھارایکٹ کے ذریعہ یہ لازمی بنایاگیا ہے کہ وہ آدھار کارڈ کے لیے درخواست داخل کرنے والے شخص کی اس سلسلہ میں درخواست سے پہلے کے 182 دنوں کی ہندوستانی رہائش کا پتہ چلائے“۔ اس نے کہاکہ سپریم کورٹ نے بھی اپنے تاریخی فیصلہ میں یوآئی ڈی اے آئی کو ہدایت دی تھی کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کو آدھار کارڈ جاری نہ کرے۔
یوآئی ڈی اے آئی نے کہا کہ ریاستی پولیس سے اس کے حیدرآباد کے دفتر کو یہ اطلاعات ملی تھیں کہ 127 افراد نے فرضی دستاویزات کے ذریعہ آدھار کارڈس حاصل کئے ہیں۔ آدھارایکٹ کے مطابق ایسے آدھار نمبرات کو منسوخ کیا جاسکتا ہے۔ اسی لیے حیدرآباد کے ریجنل دفتر نے ان کو نوٹسیں جاری کیں تاکہ وہ شخصی طورپر حاضرہوتے ہوئے آدھار نمبرحاصل کرنے کے دعوی کوثابت کریں۔ یوآئی ڈی اے آئی نے یہ واضح کردیا کہ اس طرح کی نوٹسوں کا تعلق شہریت سے نہیں ہے۔
آدھار کارڈس کی منسوخی کا کوئی بھی تعلق قومیت یا پھر شہریت سے نہیں ہے۔ حکام نے کہاکہ فرضی بائیومیٹرک یادستاویزات کے ذریعہ آدھار نمبرات حاصل کرنے کا معاملہ ثابت ہونے پران کے آدھار نمبرات منسوخ کئے جاسکتے ہیں۔ یہ معمول کا عمل ہے جو یوآئی ڈی اے آئی معمول کے مطابق کرتا ہے۔
حیدرآباد کے 127 افراد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے خواہش کی گئی تھی کہ وہ 20 فروری کو حیدرآباد میں یوآئی ڈی اے آئی کے ڈپٹی ڈائرکٹر کے سامنے رجوع ہوں تاکہ اس سلسلہ میں عوامی سماعت کی جاسکے۔ درکار دستاویزات کے لیے ان کو اضافی وقت بھی دیاگیا تھا۔ اصل دستاویزات حاصل کرنے میں ان کو وقت لگے گا اسی لیے یوآئی ڈی اے آئی نے شخصی سماعت مئی 2020 تک ملتوی کردی۔