اردو

urdu

By

Published : Jan 8, 2020, 10:28 PM IST

ETV Bharat / state

سیاح کشمیر سے دور کیوں ہیں؟

کشمیر میں موسم سرما میں برف باری کے آغاز سے ہی ہر برس ہزاروں کی تعداد میں ایڈوینچر سیاح وارد ہوتے تھے جو گلمرگ کے برفیلے پہاڑوں پر سکٹینگ کے علاوہ برف سے منسلک دیگر کھیلوں میں مصروف رہتے تھے۔

سیاح کشمیر سے دور ہیں
سیاح کشمیر سے دور ہیں

یہ ایڈوینچر ٹورسٹس اکتوبر سے ہی کشمیر آنا شروع کرتے تھے اور جنوری کے آخر تک سکیئنگ اور دیگر ایڈونچر کھیلوں میں اپنا وقت گزارتے تھے۔

سیاح کشمیر سے دور ہیں

سرما کے اس برفیلے سیزن میں ان سیاحوں کی آمد سے گلمرگ اور سرینگر کے ہزاروں لوگوں کا روزگار جڑا رہتا ہے۔

تاہم گزشتہ سال پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے پیدا ہوئی غیر یقینی صورتحال اور انٹرنیٹ پر سرکار کی جانب سے عاید پابندی سے ان سیاحوں کی آمد میں رواں سیزن میں نمایا کمی دیکھنے کو ملی رہی ہے۔

اس کمی سے گلمرگ کے برفیلے پہاڑوں کی رونق بھی بے نور ہو گئی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایڈوینچر ٹو آپریٹر رؤوف ترمبو نے بتایا کہ گزشتہ چار برسوں کے مقابلے میں اس بار ایڈوینچر ٹورسٹس وادی میں کم وارد ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ غیر یقینی صورتحال اور انٹرنیٹ پر عائد پابندی سے ان سیاحوں کی دلچسپی کشمیر کی طرف کم ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ برفباری کی شروعات سے ہی کشمیر میں بیرون ممالک کے ایڈوینچر ٹورسٹس آتے تھے۔ لیکن اس سیزن میں انتہائی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

بیرون ممالک میں روس، آسٹریلیا، کینیڈا، انگلستان اور نیوزی لینڈ جسے ممالک میں گلمرگ ایڈوینچر سپورٹس کی جنت مانی جاتی ہے۔

روان موسم سرما میں نومبر کے مہینے میں ہی کشمیر میں بھارے برف باری ہوئی تھی جس سے ایڈوینچر ٹورسٹس کی بڑی تعداد متوقع تھی، لیکن ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔

رؤوف ترمبو کا کہنا ہے کہ اس سیزن میں صرف 'ہارڑ کور' سکیئارس کی آنے کی امید ہیں کیونکہ کہ ایسے سیاح ایڈوائزر اور دیگر صورتحال سے نہیں گھبراتے ہیں۔

محمکہ سیاحت کے اعدادو شمار کے مطابق نومبر اور دسمبر کے مہینوں میں وادی میں 2300 غیر ملکی سیاحوں اور 17000 کے قریب ملک کی دیگر ریاستوں سے سیاحوں نے کشمیر کا رخ کیا۔

رؤوف ترمبو کا کہنا ہے کہ جنوری کے اواخر میں ایڈوینچر ٹورسٹس میں اضافی ہونے کی امید ہے۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details