جموں و کشمیر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (جے کے ایس ار ٹی سی) JKSRTC Retired employees کے سنہ 2019 کے بعد ریٹائر ہوئے ملازمین نے الزام عائد کیا ہے کہ نا تو انہیں پنشن مل رہی ہے اور نہ ہی لیو سیلری۔ ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے صرف یقین دہانیاں کی جا رہی ہے تاہم زمینی سطح پر کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کارپوریشن کے پرانے ملازم عبدالمجید کا کہنا ہے کہ "ہم وہ ملازم ہیں جن کو سنہ 1976 سے 1986 کے دوران اس محکمہ نے نوکری پر رکھا تھا۔ بعد میں جب یہ محکمہ کارپوریشن بنا تو ہمیں وہاں ڈیپوٹیشن پر تعینات کردیا گیا۔ تاہم سنہ 1990 کے بعد سے اب تک پے کمیشن کا فائدہ نہیں پہنچا۔ اور ریٹائرمنٹ ہونے کے بعد پینشن بھی نہیں دی جا رہی۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہم تقریبا 325 ملازم ہے جن میں ڈرائیور، کنڈکٹر، واشر اور دیگر شامل ہیں۔ سنہ 2019 میں جب ریٹائر ہوئے تو نہ ہمیں لیو سیلری دی گئی اور نہ ہی ٹینشن دی جا رہی ہے۔ عدالت عالیہ کے فرمان کے مطابق ملازم کے ریٹائر ہونے کے ایک ماہ کے اندر اندر اس لیو سیلری ادا ہو جانی چاہیے۔"
ان کا دعوی ہے کہ گزشتہ تین برسوں سے بڑی مشکل سے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کر رہے ہیں۔ عالمی وبا کے دوران بھی بہت پریشانی کا سامنا کیا اور ایک ساتھی کا انتقال بھی ہوا۔ وہی انتظامیہ کے کانوں میں جوں تک نہیں رنگی۔