اردو

urdu

HC on Sex Education in Schools: جنسی تعلیم سے متعلق سفارشت، کورٹ نے حکومت سے کیا جواب طلب

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 7, 2023, 7:40 PM IST

جموں کشمیر کے نجی و سرکاری اسکولوں میں جنسی تعلیم سے متعلق سفارشات کا مشاہدہ کرنے کے بعد ہائی کورٹ نے جموں کشمیر انتظامیہ سے موقف طلب کیا ہے۔

ا
ا

سرینگر (جموں و کشمیر):ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ نے ایک اہم پیشرفت کے تحت جموں کشمیر انتظامیہ سے اسکولوں میں جنسی تعلیم دینے کے حوالے سے اُن کا موقف طلب کیا ہے۔ مرکزی زیر انتظام خطے میں بچوں کو بدسلوکی اور استحصال سے تحفظ دینے سے متعلق از خود نوٹس معاملے میں وکیل مینو پادھا کی جانب سے پیش کردہ سفارشات کے پیش نظر عدالت نے انتظامیہ کا موقف طلب کیا ہے۔

غور طلب ہے کہ رواں مہینے کی پانچ تاریخ کو چیف جسٹس این کوٹیشور سنگھ اور جسٹس راجیش سیکھری پر مشتمل بینچ کی نوٹس میں لایا گیا تھا کہ ’’درخواست گزار نے متعلقہ حکام کے ذریعے عمل درآمد کے لیے کچھ تجاویز پیش کی تھیں جو ان بچوں کے مفاد کے لیے فائدہ مند ہوں گی جو بدسلوکی اور استحصال کا شکار ہیں۔‘‘ وکیل پادھا کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ ’’بچوں کے تحفظ پر توجہ مرکوز کرنے والا ایک خصوصی نصاب سرکاری اور نجی اسکولوں میں لاگو کیا جائے۔ ایک ماہر کمیٹی کے زیر نگرانی اس نصاب کا مقصد اساتذہ کو حساس بنانا، بچوں کو بدسلوکی کی اطلاع دینے کے لیے بااختیار بنانا، اور شکایات سے نمٹنے کے لیے ایک پروٹوکول قائم کرنا ہے۔‘‘

سفارشات میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ ’’بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی مختلف شکلوں کی شناخت، روک تھام اور ان سے نمٹنے کے لیے اساتذہ اور عملے کے لیے جامع تربیتی پروگرام، بشمول جنسی زیادتی، جبر، اور ورچوئل ابیوز، (Virtual Abuse) ممکنہ بدسلوکی کرنے والوں کی شناخت کے لیے حکمت عملی، گھر اور اسکول کے احاطے میں بچوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔‘‘ علاوہ ازیں ’’اسکولوں پر زور دیا جائے کہ وہ ایک شفاف حفاظتی پالیسی قائم کریں، رازداری کو یقینی بنائیں، رپورٹنگ کے طریقہ کار اور مجرموں کے خلاف مناسب کارروائی عمل میں لائیں۔‘‘

مزید پڑھیں:'نصاب میں جنسی تعلیم کو بھی شامل کریں'

سفارشات میں ون اسٹاپ سینٹرز کے قیام پر بھی زور دیا گیا ہے جہاں افراد، خاص طور پر متاثرین کے اہل خانہ، پولیس اسٹیشن گئے بغیر بچوں سے بدسلوکی کی شکایات کی اطلاع دے سکتے ہیں، جہاں متاثرہ خواتین اور ان کے والدین کو تسلی دینے اور مدد کے لیے خواتین افسران کے ساتھ ان مراکز کا عملہ متاثرین اور ان کے خاندان کو کسی حد تک فوری ازالہ فراہم کرے۔

سفارشات میں کہا گیا ہے کہ ’’والدین، معزز شہریوں، آنگن واڑی ورکرز اور نکڑ ناٹک جیسے پروگرامز کرنے والوں کے زریعے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں عوامی شرکت‘‘ پر بھی زور دیا گیا ہے۔ سفارشات میں معاشی حالات کو مضبوط بنانا، اسکولوں میں لازمی جنسی تعلیم اور شہریوں کو بچوں سے زیادتی کے بارے میں آگاہی دینے کے لیے آگاہی پروگرامز پر بھی زور دیا گیا ہے۔ ان سبھی سفارشات کا مشاہدہ کرنے کے بعد عدالت کی بینچ نے انتظامیہ سے اُن کا موقف طلب کرتے ہوئے کہا کہ ’’انتظامیہ اس حوالے سے جواب آئندہ تاریخ یعنی نومبر 15 سے پہلے دائر کرے۔‘‘

ABOUT THE AUTHOR

...view details