سرینگر (جموں و کشمیر):کشمیر میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا، سرینگر سے گاندربل تک رنگ روڈ تعمیر کر رہی ہے، یہ کشادہ سڑک چار اضلاع کو آپس میں جوڑ رہی ہے تاہم ضلع بڈگام کے کئی گاؤں اس سے تقسیم ہو رہے ہیں۔ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں یہ سڑک درجنوں بستیوں میں رہائش پذیر کسانوں کو ان کی زرعی اراضی سے علیحدہ کر رہی ہے جس کے لئے سلپ روڈ بنانا لازمی ہے۔ ان دیہی علاقوں کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا رنگ روڈ سے سلپ روڈ تعمیر کرے جس سے انکو زمین اور بستیوں تک رسائی حاصل ہو سکے۔
62 کلومیٹر طویل یہ رنگ روڈ ضلع پلوامہ کے گالندر علاقے سے ضلع گاندربل تک تعمیر کی جا رہی ہے جس کے زد میں ہزاروں کنال زرعی زمین آئی ہے۔ ضلع بڈگام کے گوہر پورہ گاؤں کے ایک سماجی کارکن، میر وسیم، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ رنگ روڈ سے انکے علاقے کے لئے گاؤں کے باشندوں نے سب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ چاڈورہ سے رجوع کیا اور انکو تحریری طور پر اپنا مطالبہ پیش کیا جنہوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اندریش کمار کو وہ پیش کیا، لیکن این ایچ اے آئی کی جانب سے اس پر کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا۔
میر وسیم نے مزید کہا کہ اس علاقے کے درجنوں گاؤں کو ہائی وے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اگر این ایچ اے آئی سلپ روڈ تعمیر نہیں کرے گی۔ ایک اور مقامی شخص، بلال احمد، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ علاقے کے لوگوں نے ہائی وے کی تعمیر کے لئے ہزاروں کنال زرعی اراضی کی قربانی دی لیکن اس کے عوض این ایچ اے آئی انکو ہائی وے کو استعمال کرنے سے محروم کر رہا ہے۔