اردو

urdu

ETV Bharat / state

بھیونڈی: سی اے اے مخالف احتجاج میں خواتین اور بچوں کا جوش قابل دید

مہاراشٹر کے صنعتی شہر بھیونڈی میں شہریت (ترمیمی) قانون 2019، این آر پی اور این آر سی کے خلاف ایک تاریخ ساز احتجاجی ہوا، جس میں لاکھوں کی تعداد موجود تھی۔

Women and children enthusiastic about anti-CAA protests at Bhiwandi
بھیونڈی: سی اے اے مخالف احتجاج میں خواتین اور بچوں کا جوش قابل دید

By

Published : Jan 19, 2020, 12:27 PM IST

سنویدھان بچاو سنگھرش سمیتی کے زیر اہتمام بھیونڈی میں تاریخ ساز احتجاج ہوا، جس میں خواتین اور بچوں کی کثیر تعداد موجود رہی۔

ویڈیو: احتجاج میں خواتین اور بچوں کا جوش قابل دید

تقریباً چھ گھنٹے تک ہونے والے اس احتجاجی اجلاس میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا جب شہر میں واقع پرشورام ٹاورے اسپورٹس اسٹیڈیمچہار جانب انسانی سروں سے بھر گیا تھا۔

احتجاج میں خواتین کا جم غفیر

عالم یہ تھا کہ اسٹیڈیم کے اندراورباہر کوئی بھج جگہ باقی نہیں رہی تو اطراف کی سڑکوں پر ہزاروں کی تعداد میں مرد اور خواتین کھڑے نظرآرہے تھے۔

سنویدھان بچاو سنگھرش سمیتی کے زیر اہتمام بھیونڈی میں تاریخ ساز احتجاج ہوا

مظاہرین اپنے ہاتھوں میں ترنگا اور آئین ساز ڈاکٹر بابا صاحب امیڈکر کی تصویر لئے ہوئے تھے۔ اس جسلہ کو خطاب کرنے والے تمام مقررین نے موجودہ برسرِ اقتداد جماعت اور آر ایس ایس پر سخت ہدف اور تنقید کا نشانہ بنایا۔

مہاراشٹر کے صنعتی شہر بھیونڈی میں شہریت (ترمیمی) قانون 2019 کے خلاف احتجاج

مقررین نے کہاکہ 'حکومت سی اے اے این پی آر اور این آر سی کے بہانے ملک کے مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کو ہراساں کرنے کی کوشش کر رہی جسے بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔

مرکزی حکومت کے اس سیاہ قانون کے خلاف صنعتی شہر میں پہلی مرتبہ لاکھوں کی تعداد میں خواتین نے بھی بینر پوسٹر لےکر اس احتجاجی جلسہ میں شامل ہوئیں۔

سی اے اے مخالف احتجاج میں لاکھوں کی تعداد موجود تھی

خواتین اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ جس جوش اور جذبے کے ساتھ بیٹھیں تھیں وہ قابل تعریف ہے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ منتظمین کی جانب سے جلسہ کاآغاز دوپہر تین بجے کیا گیا تھا لیکن خواتین کے جوش کا یہ عالم تھا کہ وہ دوپہر دو بجے سے ہی اسٹیڈیم میں پہنچ گئیں تھیں۔

پولیس نے احتیاطی طور پراسٹیڈیم کے اطراف تقریبا ایک کلومیٹر کے اندرکی سڑکوں کو گاڑیوں کی آمد ورفعت کیلئے بند کردیا گیاتھا اور اس پورے احتجاج کو ڈرون کیمروں سے نگرانی کی جارہی تھی۔اسی کے ساتھ پولیس نے اسٹیڈیم میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کرنے کے ساتھ ہی میٹل ڈیٹکٹر،پولیس اسنیپرس تعینات کیا گیا تھا۔ شہر میں تقریباً کاروباری سرگرمیاں بند تھی۔

ایک معزور بھی احتجاج میں شامل

اس احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کرتے سوراج انڈیا پارٹی کے صدر اور معروف سماجی کارکن یوگیندر یادو نے کہا کہ 'ہندو اور مسلمان کو اس ملک کے تانے بانے ہیں جوڑ کر ہی بھارت بن سکتا ہے'۔

انہوں نے وزیر اعظم کے کپڑے والے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ کو صرف ٹوپی اور حجاب ہی نظر آتا ہے لیکن انہیں ترنگا نظرنہیں آتا جو ہر احتجاج میں لہرارہا ہے۔اگر ان کی جگہ کوئی دوسرا وزیر اعظم ہوتا تو وہ اس پر فخر کا اظہار کرتا'۔

سوراج انڈیا پارٹی کے صدر اور معروف سماجی کارکن یوگیندر یادو نے خواتین کا سب سے اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'جامعہ ملیہ اسلامیہ،علی مسلم یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں جو سب سے طاقت ور تصویر نکل کر آئی ہے وہ لڑکیوں کی ہے جن کے احتجاج نے اس آندولن کا رخ بدل کر رکھ دیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ میں اس احتجاج میں اس لئے شامل ہوں کہ کہ آنے وای نسلیں جب مجھ سے سوال کریں گی کہ سنہ 2020 میں ملک میں ایک سیاہ قانون بنایا گیا تھا اس وقت آپ کہاں تھے تو میں یہ کہہ سکونگا کہ میں اس کے خلاف احتجاج میں شامل تھا۔انہوں نے این پی آر کو این آرسی سے جوڑتے ہوئے کہا کہ یہ این آر سی کی ابتدائی کڑی ہے اس لئے ہمیں این پی آر کا بائیکاٹ کرنا چاہئے۔انہوں نے نعرہ لگایا کہ وہ توڑیں گے ہم جوڑیں گے۔ جس پر مجمع نے ان کا ساتھ دیا'۔

اس احتجاجی جلسہ عام سے خطاب ہوئے ریاستی کابینی وزیر جتندر اوہاڑ نے لاکھوں کے مجمعے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح کیرالہ اور پنجاب نے اس سیاہ قانون کے خلاف اسمبلی میں قرار داد منظور کرکے اسے اپنی ریاستوں میں نافذ نہ کرنے کااعلان کیا ہے اسی طرح ہم بھی اسے مہاراشٹر میں نافذ نہیں کریں گے'۔

پرشورام ٹاورے اسپورٹس اسٹیڈیم میں ہوئے احتجاج کا منظر

اوہاڈ نے ملک میں طلبہ کے ذریعہ ہورہے تحریک کو موثر اور ملک میں تبدیلی لانے والا قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'سنہ 1974 میں کسی کی جرات نہیں تھی کہ وہ اندرا گاندھی کے خلاف منہ کھولے لیکن گجرات اور پٹنہ سے جب طلبہ کا احتجاج شروع ہوا تو سنہ 1977 میں اندرا گاندھی کو حکومت سے برطرف ہونا پڑا تھا۔

پرشورام ٹاورے اسپورٹس اسٹیڈیم میں ہوئے احتجاج میں خواتین کا جم غفیر

سابق جج جسٹس بی جے کولسے پاٹل نے آر ایس ایس کو ملک کا دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'مودی اور شاہ آر ایس ایس کے دلال ہیں اور یہ دونوں غنڈے جھوٹ کے پلندے ہیں۔انہوں نے دفعہ 370، این پی آر اور این آر سی کو لے کر کہا کہ مسلمانوں کے خاف ہی نہیں بلکہ ایس ٹی ایس سی دلت پسماندہ ذاتوں کو نشانہ بنانے کے لئے یہ قانون بنایا گیا ہے صرف مسلمان ایک بہانہ ہے باقی ہم سب نشانہ ہیں'۔

انہوں نے چیف آف ڈیفنس کے عہدے کو لیکر بھی شدید تنقید کی۔

عمر خالد ( جے این یو طلباء یونین رہنما)

جے این یو کے طلبہ یونین کے رہنما عمر خالد نے اسٹیڈیم میں کثیر تعداد میں خواتین کی موجودگی پر کہا کہ 'گھروں میں رہے والی خوتین اس سیاہ قانون کے سلسلے میں سڑکوں پر مردوں سے زیادہ تعداد میں اُتر کر احتجاج کررہی ہیں اس لئے اب اس سرکار کا رہنا مشکل ہے انہوں نے شاہین باغ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے حامی کہہ رہے ہیں کہ شاہین باغ میں پیسے لیکر احتجاج کیا جارہا ہے جس کے جواب میں ان خواتین نے کہا کہ وزیر اعظم لاکھوں روپے ہم سے لے لیں اور ایک رات یہاں گزاریں۔

مزید پڑھیں : اورنگ آباد: این آر سی اور سی اے اے کے خلاف احتجاج

عمر خالد نے کہا کہ جس طرح بابا صاحب نے منو اسمرتی کو جلایا تھا اسی طرح اس بار ملک میں آئین کو ماننے والے منو اسمرتی کو جلائیں گے۔

سی اے اے مخالف احتجاج میں خواتین اور بچوں کا جوش قابل دید

انہوں نے نعرہ لگایا کہ تم منو اسمرتی کی بات کرو ہم آئین کی بات کریں گے۔

سیاہ قانون کے خلاف استعفیٰ دینے والے عبدالرحمان(آئی پی ایس)، مجتبیٰ فاروق، میڈیکل کی طالبہ عنیزہ شیخ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم صلاح احمد صابری، جامعیہ ملیہ اسلامیہ کے ڈاکٹرمحمد کامران،کامریڈ وجے کامبلے،ایڈوکیٹ کرن چنے نے خطاب کیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details