اردو

urdu

کولگام: دو کنبوں کے درمیان تنازع میں سیب کا باغیچہ تباہ

By

Published : Jun 16, 2020, 7:56 PM IST

کولگام کے علاقے سنگس میں اُس وقت مقامی لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی جب دو گروپوں کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے سیب کا پورا باغ تباہ ہوگیا۔

kashmir apple trees
kashkashmir apple treesmir apple trees

جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے ایک گاؤں میں دو کنبوں کے درمیان زمینی تناؤ کے معاملے کو لیکر کافی عرصے دراز سے جھگڑا چل رہا تھا اور اس تصادم میں کئی لوگ گرفتار بھی ہوئے۔

کولگام میں دو کمبوں کے مابین میں سیب کا باغیچہ تباہ

دراصل سنہ 1990 میں کشمیر میں نامساعد حالات کے چلتے اُس دوران مقامی کشمیری پنڈت وادی چھوڑ کر جموں و دیگر جگہوں پر منتقل ہو گئے تھے۔

اس بیچ علاقے کہروٹ کے رہنے والے بدری ناتھ رینہ کو بھی وادی چھوڑنا پڑا اور کچھ دیر بعد ان کی موت بھی ہو گئی۔ رتن لال کا کوئی بھی وارث نہں تھا جس کے بعد ان کے آبائی گاؤں میں اُس کی زمین کی رکھوالی مقامی شخص غلام محی الدین کررہا تھا اور آج بھی وہی کر رہا ہے۔

غلام محی الدین کا دعوی ہے کہ بدری ناتھ رینہ نے مرنے سے پہلے ساری زمین ان کے نام کی تھی وہیں مقامی اور ایک کشمیری افراد نے کیس درج کیا کہ زمین اُن کے نام پر پہلے ہی درج کی گئی ہیں۔

جس کے بعد معاملہ کورٹ تک پہنچ گیا اور کافی عرصے دراز سے کیس التوا میں پڑا ہوا ہے۔ وہیں گذشتہ روز ایک شخص نے زمین پر کاشت کرنے کی کوشش کی جس کے بعد پولیس اور محکمہ مال نے بروقت کاروائی کر کے کئی افراد کو حراست میں لیا۔

اُسی دوران راتوں رات معاملے نے مزید رخ موڑ لیا۔ اور دوران شب رتن لال کی زمین پر لگائے گئے سیب کے پیڑ کاٹ دیے گئے۔ دوران شب سیب کا باغ نامعلوم افراد نے سارے باغ کو کاٹ دیا۔

دراصل کورٹ نے زمین پر کسی قسم کی کاشت ودیگر کئی معاملات کو لیکر پہلے ہی ایک حکم نامہ نکالا جس میں واضح لکھا ہے کہ کوئی بھی فرد اس زمین پر کاشت نہں کرسکتا۔

مقامی لوگوں نے سیب کے باغ کے کاٹنے کو لیکر تشویش ظاہر کی ہے وہیں محکمہ مال کے تحصیلدار علی محمد نے بتایا 'پولیس اور محکمہ مال نے فی الحال تفصیلی رپورٹ درج کی ہے اور قانوں کے تحت ایک کیس بھی درج کیا گیا ہے اور جلد ہی زمین کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details