بیلگاوی: کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار نے ہفتہ کے روز کہا کہ ایک قبائلی خاتون کو برہنہ پریڈ کرانے کے معاملے میں ملوث تمام مجرموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ شیوکمار نے میڈیا کو بتایا، "جیسے ہی ہمیں اس واقعہ کی اطلاع ملی، ہماری حکومت حرکت میں آگئی۔ ہم نے تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ مجرموں کو بچانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ قانون اپنا کام کرے گا۔'' انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی ملک بھر میں خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
وہیں قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے کرناٹک کے بیلگاوی ضلع میں ایک خاتون کو برہنہ کرنے اور پیٹنے کے مبینہ واقعہ پر ریاستی حکومت کو نوٹس بھیجا ہے۔ کمیشن کے جاری کردہ بیان کے مطابق ریاست کے چیف سکریٹری اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل سے چار ہفتوں کے اندر تفصیلی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ ریلیز کے مطابق کمیشن نے اس معاملے میں میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے 15 دسمبر کو یہ نوٹس جاری کیا۔ ان خبروں کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے کمیشن نے کہا ہے کہ متاثرہ خاتون کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا سنگین معاملہ ہے۔ یہ مبینہ فعل ایک دقیانوسی پدرانہ طرز عمل ہے جو متاثرین کے زندگی اور وقار کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ معاشرے کے کمزور طبقوں بالخصوص خواتین، بچوں، بزرگوں اور لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کا فرض ہے۔ کمیشن نے تحقیقات کے لیے اپنی ٹیم کو موقع پر بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا۔
اطلاعات کے مطابق کرناٹک کے بیلگاوی ضلع کے ہوسا ونتموری گاؤں میں ایک خاتون (42) کو برہنہ کر کے گھمایا گیا اور بجلی کے کھمبے سے باندھ کر پیٹا گیا کیونکہ خاتون کا بیٹا اسی گاؤں کی ایک لڑکی کے ساتھ بھاگ گیا تھا۔ انسانی حقوق کمیشن نے ریاستی حکام سے اس معاملے میں درج ایف آئی آر، تفتیش، گرفتاری، وکٹم کمپنسیشن اسکیم کے تحت دیئے گئے معاوضے وغیرہ کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ کمیشن نے کہا ہے کہ ریاست میں اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے یا کیے جانے والے اقدامات کو شامل کیا جانا چاہیے۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کمیشن نے اپنے ڈی آئی جی، انویسٹی گیشن سے بھی کہا ہے کہ وہ فوری طور پر ایک ٹیم تشکیل دیں جو موقع پر فیکٹ فائنڈنگ انویسٹی گیشن کرے اور دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرے۔