سرینگر:جموں کشمیر پولیس نے دعوا کیا کہ سرینگر کے بمنہ علاقے میں پولیس اہلکار پر حملہ کرنے والے افراد کو انہوں نے گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ملزمان کے قبضے سے دو پستول، چار پستول میگزین اور 65 پستول کی گولیاں ضبط کی گئی ہیں۔ اس واقع کے ضمن میں پولیس کے ڈائریکٹر جنرل آر آر سویین نے سرینگر میں میڈیا کو جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ بمنہ کی ہمدانیہ کالونی میں پولس کانسٹبل پر حملہ کرنے والے تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جن کی شناخت دانش، احمد، امتیاز کھانڈے اور مہران خان کے طور پر ہوئی ہے۔
سرینگر میں پولیس اہلکار پر حملہ کرنے والے تین افراد گرفتار
Srinagar Policeman Attack سرینگر میں پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے والے افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، گرفتار ملزمان کے پاس سے دو پستول، چار پستول میگزین اور 65 پستول کی گولیاں ضبط کی گئی ہیں۔
Published : Dec 17, 2023, 3:19 PM IST
انہوں نے مزید کہا کہ حملے کے بعد پولیس نے بمنہ پولیس تھانے میں مقدمہ ریر بمنر 112/23 زیر مقدمات 307 آئی پی سی، یو ایل اے پی شک 16، 18 اور 38 کے تحت درج کرایا ہے، جہاں معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تینوں ملزمین نے عسکریت پسند کمانڈر حمزہ برہان کی ہدایت پر یہ حملہ کیا ہے۔ ان ملزمان کے پاس سے دو پستول، میگزین اور گولیاں ضبط کی گئی ہے جو انہوں نے اس حملے میں استعمال کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملزمین پولیس اہلکاروں پر سرینگر میں مزید حملے کرنے والے تھے لیکن پولیس کی وقت پر کاروائی اور انکی گرفتاری سے یہ حملے ٹل گئے ہیں۔ ڈی جی پی نے مزید کہا کہ ملزمین سے ضبط کئے گئے پستول( CANIK TP09) ترکی میں بنائے جاتے ہیں، جن کو کشمیر وادی میں ڈرون یا دیگر ذرائع سے دراندازی کے دوران بھجیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ 9 دسمبر کے شام کو نامعلوم عسکریت پسندوں نے سرینگر کے بمنہ میں پولیس کانسٹیبل محمد حافظ چک پر گولیاں چلائی تھی، جس سے وہ شدید زخمی ہوئے تھے۔ ان کو فورا سکمز بمنہ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں انکا ابتدائی علاج و معالجہ کیا گیا۔ بعد ازاں انکو فوج کے بادامی باڈی کونٹمنٹ ہستپال منتقل کیا گیا جہاں انکا علاج کیا جارہا ہے۔ پولیس کے مطابق وہ فی الحال صحتیاب ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- سرینگر میں عسکریت پسندوں کے حملے میں پولیس اہلکار زخمی
- پولیس آفیسر سپرد لحد ، نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی
غور طلب ہو کہ اس سے قبل عسکریت پسندوں نے پولیس انسپکٹرز مسرور علی پر عیدگاہ میں حملہ کیا تھا، جس میں وہ شدید زخمی ہوئی تھے۔ مسرور 40 روز کے بعد فوت ہوئے تھے جب انہیں دلی ایمز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ وہاں پر ہی دم توڑ دیئے تھے۔