سرینگر شہر کے مہا راجا بازار کے رہنے والے گل مصطفیٰ دیو نے سنہ 1988 میں کینیڈا میں ہوئے سرمائی اولمپکس میں بھارت کی نمائندگی کی تھی۔ اس سے قبل 1984 میں اُنہوں نے جاپان میں کھیلے گئے ایشیائی سرمائی کھیلوں میں 5 پائیدان حاصل کیا تھا۔
گل مصطفیٰ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص گفتگو کے دوران اپنے اولمپک کے سفر اور وادی میں اسکینگ کے مستقبل پر تفصیلاً بات کی۔
گل مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ 'اُن کے والد حاجی حبیب اللہ دیو کشمیر کے مشہور فٹبال کھلاڑی تھے۔ اُن کی گول كیپنگ اتنی اچھی تھی کہ وقت کے مہا راجا ہری سنگھ نے ان کو حبیب پنز کا لقب دیا تھا۔ اس لیے میرے گھر والوں کا مجھے ہمیشہ ساتھ ملا۔ اگر میں اسکائر نہیں ہوتا تو انجینیئر ہوتا لیکن میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کی میں اولمپین بنا۔'
اولمپین کے سفر پر تفصیلاً بات کرتے ہوئے دیو کا کہنا تھا کہ 'سنہ 1985 میں گلمرگ قومی کھیلوں میں ایک سونے اور دو برونز میڈل حاصل کر کے میں نے ایشیائی سرمائی کھیلوں میں بھارت کی نمائندگی کرنے والی ٹیم میں جگہ بنائی جہاں مجھے پانچ پائیدان ملا۔ اس کے بعد سنہ 1988 میں اولیمکس کے لیے گلمرگ میں ہوئے ٹریلز میں میری بہترین اسکینگ کے مظاہرے کی بدولت مجھے بھارت کی طرف سے کینیڈا میں ہوئے سرمائی اولمپکس میں حصہ لینے کا موقع ملا۔'