اردو

urdu

Israel Palestine Conflict ہریانہ کی یونیورسٹی میں فلسطین اسرائیل لیکچر پر تنازع

By PTI

Published : Nov 2, 2023, 10:17 AM IST

Updated : Nov 2, 2023, 1:48 PM IST

ریاست ہریانہ کی او پی جندال گلوبل یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا کہ " یونیورسٹی میں دیے گئے لکچرز کے ویڈیوز کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سوشل میڈیا پر وائرل کیا گیا ہے"۔ در اصل اس لیکچر کا عنوان "فلسطینی حال کی تاریخ اور سیاست" تھا۔ Israeli airstrikes continues in Gaza

Palestine conflict
Palestine conflict

نئی دہلی: ہریانہ کے سونی پت کی ایک پرائیویٹ یونیورسٹی میں منعقدہ اسرائیل-فلسطین تنازع پر ایک لیکچر کے باعث گذشتہ روز ایک تنازعہ کھڑا پیدا ہوگیا ہے جس میں بی جے پی کے کچھ رہنماوں نے اس کے ویڈیو کلپس شیئر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ تقریب حماس کی حمایت میں منعقد کی گئی تھی۔ او پی جندال گلوبل یونیورسٹی کے ترجمان نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "ویڈیوز کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سوشل میڈیا پر وائرل کیا گیا ہے"۔ اس لیکچر کا "فلسطینی حال کی تاریخ اور سیاست" عنوان تھا۔

ممبئی بی جے پی کے ترجمان سریش نکھوا نے ایکس پر لیکچر کے ویڈیو کلپس شیئر کرتے ہوئے کہا کہ" ایک دہشت گرد تنظیم حماس کی حمایت میں ایک تقریب کا انعقاد او پی جندال گلوبل یونیورسٹی میں کیا گیا تھا، اس تقریب کے دوران ہندو ثقافت، ہندو ازم، ہندوتوا، آر ایس ایس، بی جے پی اور ہندوستانی فوج کو ممکنہ ہدف بنانے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا جس کی وجہ سے مبینہ طور پر کچھ طلباء اور اساتذہ میں بے چینی پائی جاتی ہے"۔

مزید پڑھیں: اورنگ آباد میں فلسطین کے حق میں مِلّی اتحاد کا ثبوت

بھارتیہ جنتا یووا مورچہ (بی جے وائی ایم) کے قومی نائب صدر ابھیو پرکاش نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ "او پی جندال یونیورسٹی میں شرمناک واقعہ جس میں حماس اور خودکش حملوں کی ستائش کی گئی اور ہندوؤں اور ہندوستان کی توہین کی گئی۔"

واضح رہے کہ حماس اسرائیل جنگ کے معاملے میں پوری دنیا دو حصوں میں بٹ گئی ہے۔ ایک حصہ فلسطین کی حمایت کررہا ہے اور جنگ کے لئے اسرائیل پر سخت نکتہ چینی کی جارہی ہے جبکہ ایک حصہ حماس کی مخالفت کررہا ہے اور حماس کو ہی اسرائیل کی جانب سے جنگ کا ذمہ دار ٹہہرا رہا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک بالخصوص ہندوستان میں کئی مقامات پر فلسطین کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور اسرائیل سے جنگ کا پر زور مطالبہ کیا جارہا ہے۔

Last Updated : Nov 2, 2023, 1:48 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details