اردو

urdu

'زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا'

By

Published : Nov 19, 2019, 10:45 PM IST

کہا جاتا ہے کہ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور ہونا بھی نہیں چاہیے لیکن کچھ سیاست پرست لوگ زبان کو مذہب سے جوڑ کر اپنی روٹیاں سیکنے کا کام کرتے ہیں.

'زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا'

بنارس ہندو یونیورسٹی میں سنسکرت زبان کے لیے ایک مسلمان پروفیسر کو منتخب کرنا انتظامیہ کےلیے درد سر بنا ہوا ہے.

'زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا'

اردو ہو یا سنسکرت، سیاست دانوں نے اپنے مفاد کے لیے کسی کو نہیں بخشا اسی صورت حال پر اقبال اشہر نے ایک شعر کہا ہے۔

'کیوں مجھ کو بناتے ہو تعصب کا نشانہ : میں نے تو کبھی خود کو مسلماں نہیں مانا'

بنارس ہندو یونیورسٹی میں ایک مسلم پروفیسر کے خلاف احتجاج جاری ہے. اس پروفیسر کا جرم صرف اتنا ہے کہ انہوں نے مسلمان ہونے کے باوجود سنسکرت کی پڑھائی کی اور انہیں بنارس ہندو یونیورسٹی میں سنسکرت پڑھانے کےلیے مقرر کیا گیا۔

اس سلسلہ میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ابن کنول سے بات کی تو انہوں نے کہا زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا جبکہ دہلی یونیورسٹی میں متعدد ایسے پروفیسرس ہیں جو غیرمسلم ہیں لیکن اردو کا درس دیتے ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ عربی میں بھی غیرمسلم لکچررس خدمات انجام دے رہے ہیں۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details