اردو

urdu

By

Published : Oct 18, 2019, 8:10 PM IST

ETV Bharat / state

پٹنہ: سرسید احمد خان کے یوم پیدائش پر پرشکوہ تقریب منعقد

بہار چپٹر پٹنہ اولڈ بوائز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایسو سی ایشن نے سرسید احمد خان کو ان کی 202 ویں یوم پیدائش کے موقع پر خراج عقیدت پیش کیا۔

پٹنہ: سرسید احمد خان کے یوم پیدائش پر پرشکوہ تقریب منعقد

پٹنہ: سرسید احمد خان کے یوم پیدائش پر پرشکوہ تقریب منعقد

سرسید احمد خان کے افکار و اقوال نیز ان کی تعلیمی میدان میں ناقابل فراموش خدمات کو ان کے یوم پیدائش کے موقع پر دارالحکومت پٹنہ میں بہار چیپٹر اولڈ بوائز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایسوسی ایشن سے منسلک شخصیات نے ایک پرشکوہ تقریب کا اہتمام کر انہیں دل سے یاد کیا اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

اس تقریب میں آئے تمام شرکاء نے سرسید احمد خان کے افکار و خدمات اور موجودہ دور میں علی گڑھ یونیورسٹی کے حالات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

اس درمیان معروف مصنفہ و سماجی خدمت گار فرحا نقوی نے دوران خطاب کہا کہ 'آج ملک میں جمہوری نظام کو خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت بچے گی تو مسلمان رہیں گے، ملک میں اقلیتوں کے حقوق کی پامالی ہورہی ہے، جو حقوق آئین نے بھاتیوں کو دیے ہیں وہی حق یہاں اقلیتوں کا بھی ہے لیکن حقیقی طور پر وہ حق کتنے دیے جا رہے ہیں یہ سب کو پتہ ہے۔ موجودہ بھارت میں مسلمانوں کو علیحدہ کیا جا رہا ہے'۔

انہوں نے بڑی بے باکی سے مرکزی حکومت کے ذریعہ کیے جارہے فیصلے اور مسلمانوں کے خلاف ہو رہے مظالم پر آواز بلند کی اور کہا کہ اگر آج سرسیّد ہوتے تو وہ مسلمانوں سے کہتے کہ خاموش نہ بیٹھیں علم و عمل کے ذریعے احتجاج کریں۔

اس موقع پر دوحہ قطر سے آئے مہمان خصوصی سی ایم ایس بخاری نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے نکلنے کے بعد آپ تمام لوگوں میں جو علیگڑھ کی محبت زندہ و پائندہ ہے وہ نہ صرف قابل رشک بلکہ قابل ستائش بھی ہے۔

اور اسی طرح کی محبت و یکجہتی کو اس ملک و ملت کے لیے بھی ظاہر کرنی ہوگی۔

بہار کے سابق سینیئر آئی اے ایس افسر و سابق داخلہ سکریٹری، (حکومت بہار) افضل امان اللہ نے کہا کہ علی گڑھ یونیورسٹی کا جو معیار تھا آج وہ کم ہوگیا ہے۔ وہاں طرح طرح کے خرافات شامل ہوگئے ہیں۔ جس کے باعث تعلیم کا معیار گرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ علیگڑھ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی تعداد پورے ملک اور بیرون ملک میں بہت زیادہ ہے ان لوگوں کو معیاری تعلیم پر فوکس کرنا چاہیے اور اپنی خودی کو بلند کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، تاکہ تعلیم کے شعبے میں آپ کا وقار پھر سے بلند ہوں۔

انہوں نے مذید کہا کہ اے ایم یو میں ایک خرابی آگئی ہے، وہاں پشتینی روایت شروع ہوگئی ہے۔ ایک ہی خاندان کے کئی فرد پروفیسر ہوتے ہیں اس سے کام نہیں چلے گا تعلیمی نظام کے لیے ہمیں نئے سرے سے سوچنا ہوگا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details