ریاست بہار کے دربھنگہ کے ڈان باسکو اسکول Don Bosco School میں 'اقلیتوں کی خوشحالی: ملک و قوم کی قوت و سرفرازی' Prosperity of Minorities کے عنوان پر منعقد اجلاس میں مائنوریٹی ویلفیئر اینڈ پرموشن آف اردو موومنٹ Minority Welfare and Promotion of Urdu Movement کے چیئرمین ڈاکٹر شکیل معین نے کہا کہ ہمیں اپنے پچھڑے پن پر افسوس کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے وجوہات پر کام کرکے تعلیم، روزگار اور دیگر ترقی کے اہم دروازے کھولنے کی طرف رجوع ہونے کی ضرورت ہے۔
اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری یہ کوشش خالص غیر سیاسی اور رضاکارانہ رابطے کی ہے، جس میں اقلیتی بچے اور بچیوں کی تعلیمی سرگرمیوں کا سروے Survey of Educational Activities For Minority Boys And Girls بھی کیا جائے گا تاکہ سماج میں ان کی تعلیمی اور مالی حالت کا اندازہ ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ اس تنظیم کا منشور آپسی اتحاد، مسلک اور برادری کے نام پر بڑھتی ہوئی نفرت کو محبت میں تبدیل کرنا اور باہمی میل جول سے خوشگوار فضا بنانے کا ہے۔
وہیں صحافی احمد جاوید نے کہا کہ اس پلیٹ فارم کے ذریعہ مسائل کا رونا رونے کی بجائے اس کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بہار کے لوگوں کا اردو رشتہ Promotion of Urdu بتاتے ہوئے کہا کہ بہار کے لوگوں کا اردو زبان Urdu Language سے مضبوط اور تحریکی رشتہ ہے۔ نظام حیدر آباد کے بعد بہار کے لوگوں نے ہی اردو کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے عالمی اور ملکی سطح پر اردو کے روشن امکانات کی طرف نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں احساس کمتری سے نکلنے کی ضرورت ہے۔ ملک بھر میں بہار کے لوگ اردو کا کام Promotion of Urdu کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ منظر نامہ در اصل ہمارے بزرگوں کے اخلاص کا نتیجہ ہے۔ اردو مضبوط قوت گویائی والی زبان ہے۔
پروفیسر صبغت اللہ حمیدی نے بھی کہا کہ جس طرح بچے اردو سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے جبکہ عابدہ اسکول کے سکریٹری پروفیسر محمد رئیس نے کہا کہ ہم تعلیم کو اپنائیں کیونکہ یہی تمام تر ترقیات کا ذریعہ ہے۔
اس موقع پر پروفیسر اسرار احمد نے کہا کہ ہم سب اس تحریک کو شہر سے گاؤں گاؤں کی سطح پر لے جائیں اور لوگوں کو بیدار کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس تحریک کا مقصد لوگوں کو بیدار کرنا ہے۔