اردو

urdu

By

Published : Jul 6, 2022, 12:30 PM IST

ETV Bharat / state

Small Political Parties in Bihar: کیا بہار میں چھوٹی پارٹیوں کا وجود خطرے میں ہے؟

کیا بہار میں چھوٹی پارٹیوں کا وجود خطرے میں ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کے جواب مختلف ہوسکتے ہیں، لیکن بہار جیسی ریاست میں چھوٹی پارٹیوں کا وجود ہمیشہ خطرے میں رہا ہے۔ کوئی بھی بڑی پارٹی چھوٹی پارٹی کو آگے بڑھنے نہیں دینا چاہتی ہے، یہ بھارت جیسے ملک کی سیاست کے لیے نہایت نقصان دہ ہے۔ Existence of Small Parties in Bihar in Danger

Bihar Poltical
Bihar Poltical


پٹنہ: بہار میں جب سے ایم آئی ایم کے چار اراکین اسمبلی پارٹی چھوڑ کر آر جے ڈی میں شامل ہوئے ہیں تب سے بہار کی سیاست میں ایک بحث چھڑی ہوئی ہے کہ کیا بہار میں چھوٹی پارٹیوں کا وجود خطرے میں ہے، ایم آئی ایم کے چار اراکین اسمبلی کو توڑ کر آر جے ڈی اس وقت بہار کی سب سے بڑی پارٹی کے طور پر سامنے میں آئی ہے اور ایسا بھی مانا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں بہار کی سیاست کروٹ بدل سکتی ہے، مگر سوال یہ ہے کہ آخر بڑی پارٹیاں چھوٹی پارٹیوں کے لیے کیوں خطرہ بنتی جا رہی ہے؟. Existence of Small Parties in Bihar in Danger

کیا بہار میں چھوٹی پارٹیوں کا وجود خطرے میں ہے؟

یہ بھی پڑھیں:

اگر بہار کی سیاست پر نظر ڈالیں تو ایم آئی ایم ہی نہیں اس سے قبل بھی کئی چھوٹی پارٹیوں کو توڑا گیا ہے یا پھر انہیں دوسری پارٹیوں میں ضم ہونے پر مجبور کیا گیا ہے، آر ایل ڈی کے قومی صدر اوپندر کشواہا نے اپنی پارٹی کو جنتا دل یونائٹیڈ میں ضم کر دیا تاکہ ان کا مستقبل بحفاظت رہے، اوپندر کشواہا اس وقت جنتا دل یونائٹیڈ کے نہ صرف ایم ایل سی ہیں بلکہ جنتا دل یونائٹیڈ پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں، ایسا کر کے انہوں نے بہار کی سیاست میں خود کو زندہ رکھا، وی آئی پی پارٹی کے تین اراکین اسمبلی کو بھاجپا نے توڑ کر اپنی پارٹی میں شامل کر لیا، اب پارٹی کے مکھیا مکیش سہنی تن تنہا پارٹی کو چلا رہے ہیں، اسی طرح رام بلاس پاسوان کی پارٹی لوجپا بھی ٹوٹ گئی۔

یہ بھی پڑھیں:

بی ایس پی کے واحد ایم ایل اے زماں خان کو بھی جنتا دل یونائٹیڈ نے توڑ کر اپنی پارٹی میں شامل کر لیا، بہار کی سیاست میں چھوٹی پارٹیوں کو توڑ کر کمزور کرنے کی کہانی کئی بار دیکھنے کو ملی ہے۔ جنتا دل یونائٹیڈ کے رکن قانون ساز کونسل مولانا غلام رسول بلیاوی نے کہا کہ پارٹی ٹوٹنے کا واقعہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، ریاست سے لےکر قومی سطح پر نظر ڈالیں تو اس کی کئی مثالیں ملتی ہیں جہاں جوڑ توڑ کا کھیل چلتا ہے، حالانکہ یہ صحیح نہیں ہے مگر یہ سیاسی بازیگری ہے۔ Is the Existence of Small Parties in Bihar in Danger?

دوسری جانب آر جے ڈی کے ریاستی ترجمان اعجاز احمد نے کہا کہ چھوٹی پارٹیاں اپنے لیڈروں کو اعتماد میں نہیں لے پاتی ہیں، جس کی وجہ سے یہ لیڈران دوسری پارٹیوں میں جانے کو مجبور ہوتے ہیں، سیاسی تجزیہ نگار سیماب اختر نے کہا کہ یہ جوڑ توڑ کا کھیل سیاست کا غیر معیاری اصول ہے، کوئی بھی بڑی پارٹی چھوٹی پارٹی کو آگے بڑھنے نہیں دینا چاہتی ہے، یہ بھارت جیسے ملک کی سیاست کے لیے نقصان دہ ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details