پٹنہ: بہار میں جب سے ایم آئی ایم کے چار اراکین اسمبلی پارٹی چھوڑ کر آر جے ڈی میں شامل ہوئے ہیں تب سے بہار کی سیاست میں ایک بحث چھڑی ہوئی ہے کہ کیا بہار میں چھوٹی پارٹیوں کا وجود خطرے میں ہے، ایم آئی ایم کے چار اراکین اسمبلی کو توڑ کر آر جے ڈی اس وقت بہار کی سب سے بڑی پارٹی کے طور پر سامنے میں آئی ہے اور ایسا بھی مانا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں بہار کی سیاست کروٹ بدل سکتی ہے، مگر سوال یہ ہے کہ آخر بڑی پارٹیاں چھوٹی پارٹیوں کے لیے کیوں خطرہ بنتی جا رہی ہے؟. Existence of Small Parties in Bihar in Danger
یہ بھی پڑھیں:
اگر بہار کی سیاست پر نظر ڈالیں تو ایم آئی ایم ہی نہیں اس سے قبل بھی کئی چھوٹی پارٹیوں کو توڑا گیا ہے یا پھر انہیں دوسری پارٹیوں میں ضم ہونے پر مجبور کیا گیا ہے، آر ایل ڈی کے قومی صدر اوپندر کشواہا نے اپنی پارٹی کو جنتا دل یونائٹیڈ میں ضم کر دیا تاکہ ان کا مستقبل بحفاظت رہے، اوپندر کشواہا اس وقت جنتا دل یونائٹیڈ کے نہ صرف ایم ایل سی ہیں بلکہ جنتا دل یونائٹیڈ پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں، ایسا کر کے انہوں نے بہار کی سیاست میں خود کو زندہ رکھا، وی آئی پی پارٹی کے تین اراکین اسمبلی کو بھاجپا نے توڑ کر اپنی پارٹی میں شامل کر لیا، اب پارٹی کے مکھیا مکیش سہنی تن تنہا پارٹی کو چلا رہے ہیں، اسی طرح رام بلاس پاسوان کی پارٹی لوجپا بھی ٹوٹ گئی۔