واشنگٹن: اقوام متحدہ نے ایرانی حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ ملک میں احتجاجی مظاہروں کو دبانے کے لیے سزائے موت کو آلہ کار نہ بنائیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے 16 ماہرین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران میں 29 اکتوبر کو 8 افراد کو سزائے موت دیے جا سکنے پر مبنی فرد جرم عائد کی گئی ہے جس میں دنیا میں فساد برپا کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔Iran Anti Hijab Protest
ایرانی حکام کو ملک گیر مظاہروں کا سر کچلنے کے لیے سزائے موت کو ایک مہرے کے طور پر استعمال نہ کا انتباہ دیے جانے والے اس بیان میں زیر حراست مظاہرین کو رہا کرنے کی اپیل کا اعادہ بھی کیا گیا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مظاہروں کو مکمل طور پر روکنے کے لیے سزائے موت صادر کی جا سکنے والی فرد جرم بناتے ہوئے انہیں قلیل مدت میں سزا دیے جانے کا احتمال پایا جاتا ہے۔ احتجاجی مظاہروں کی صف اول میں شامل دوشیزاوں اور خواتین تفریق بازی کے قوانین ، پالیسیوں اور عمل درآمد کے خاتمے کا مطالبہ کر رہی ہیں ، جنہیں اس مطالبے کو ایک جرم ہونے کی پاداش میں جیل میں بند کیا جا رہا ہے ، ہمیں انسانی حقوق کے علمبرداروں کے خلاف سخت گیر کاروائیاں کرنے کی تشویش لا حق ہے۔