یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یوکرین پر روسی فوج کے حملے Russia Attacks Ukraine کے دوسرے دن جمعہ کو دارالحکومت کیف میں کئی حملوں کے بعد روس سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
بی بی سی نے یوکرائنی حکام کے حوالے سے بتایا کہ روسی افواج نے دارالحکومت پر کئی میزائل داغے۔ اس بڑے حملے میں کم از کم ایک عمارت کو نقصان پہنچا اور میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے میں تین افراد زخمی ہوئے۔
زیلنسکی کی جانب سے ملک کو دیے گئے پیغام میں روس سے جنگ بندی کی اپیل کی گئی ہے۔ انہوں نے مغربی ممالک پر بھی زور دیا ہے کہ وہ روسی حملے کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں۔
وہیں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ ماسکو صرف اس وقت کیف کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہو گا جب یوکرین کی فوج ہتھیار ڈال دے گی۔
سرگئی لاوروف نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ روس چاہتا ہے کہ یوکرینی عوام خودمختار ہوں اور ان کے پاس آزادی سے اپنی تقدیر کا تعین کرنے کا امکان ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس یوکرین کی موجودہ حکومت کو جمہوری تسلیم کرنے کا کوئی امکان نہیں دیکھتا۔
یہ بھی پڑھیں:
Russia Attacks Ukraine: یوکرینی صدر نے کہا، میں دشمنوں کا پہلا ہدف
بی بی سی نے کیف میں صبح 4 بجے کے حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے پوزیانکی کے علاقے میں اس وقت ہوئے جب روسی افواج کیف کی طرف پیش قدمی کر رہی تھیں۔
بی بی سی کے رپورٹر نے ٹویٹ کیا کہ ’کیف میں دو چھوٹے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، فی الحال یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ اس کا کیا مطلب ہے لیکن افواہیں ہیں کہ روسی افواج دارالحکومت میں داخل ہو گئی ہیں۔
یوکرین کی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی افواج دارالحکومت کیف کے مضافات میں دیمر اور ایوانکیو میں روسی افواج سے مقابلہ رہی ہیں اور وہاں روسی بکتر بند گاڑیوں کا ایک بڑا اجتماع ہے۔
یوکرینی ملٹری فورسز کے آفیشل فیس بک پیج پر بتایا ہے کہ "روسی افواج جو دارالحکومت کے سب سے مغربی علاقے میں داخل ہوئی ہیں ان سے مقابلہ کیا جا رہا ہے۔"
اس سے قبل روسی افواج کو دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے یوکرین کی فوج نے خود دریائے ٹیٹریو پر بنے پل کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ دارالحکومت کے مضافات میں واقع ہوائی اڈے پر روسی افواج کے ساتھ لڑائی ابھی بھی جاری ہے۔