تین سال قبل اداکار عرفان خان کی موت نے فلم ساز تگمانشو دھولیا کے کرئیر میں دھیما پن لادیا ہے۔ تگمانشو کا کہنا ہے کہ انہیں پختہ یقین ہے کہ کوئی بھی دوسرا اداکار پیچیدہ کرداروں اور صورتحال کو اس طرح پیش نہیں کرسکتا جس طرح ان کے مرحوم دوست اور ساتھی کیا کرتے تھے۔ دھولیا نے بطور ہدایتکار اپنی پہلی فلم حاصل(2003) میں عرفان خان کو لیا تھا اور بعد میں پان سنگھ تومر (2012) میں دونوں نے کام کیا۔ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ بھارت میں بنائی گئی بہترین بایوپک فلم ہے۔ اس کے بعد دونوں نے صاحب، بیوی اور گینگسٹر ریٹرنز (2013) میں بھی کام کیا۔
دھولیا نے ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی کو بتایا کہ 'وہ ایک ایسے اداکار تھے جن کے لیے کردار لکھنے میں مزہ آتا تھا۔ میں پیچیدہ کرداروں اور حالات کو لکھنا پسند کرتا تھا کیونکہ میں جانتا تھا کہ وہ اسے سمجھ سکیں گے اور اسے ادا کرسکیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ ایسا کوئی اداکار نہیں ہے جس کو یہ سمجھ ہو'۔ 55 سالہ ہدایتکار نے اپنا پہلا نیشنل ایوارڈ پان سنگھ تومر کے لیے جیتا تھا جبکہ عرفان کو اس کردار کے لیے بہترین اداکار کے نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 'ایسا نہیں کہ ان کے آخری کے دو سالوں میں ہم نے ایک ساتھ کام کرنے کے بارے میں بات کی ہو کیونکہ عرفان بھی بہت مصروف تھے۔لیکن اب مجھے کچھ بڑا کرنا ہوا تو میں یہ اب کبھی نہیں کرپاؤں گا کیونکہ وہ یہاں ہمارے ساتھ نہیں ہیں'۔
انہوں نے یارا جیسی فلمیں بھی کیں جس میں ودیوت جموال، وجے ورما اور شروتی ہاسن تھیں۔ ساتھ ہی انہوں نے دو او ٹی ٹی شوز 'دی گریٹ انڈین مرڈر اور آئندہ سونی لائیو سیریز گرمی کی'۔ دھولیا کی پہلی فلم حاصل تھی جو رواں سال 16 مئی کو 20 سال مکمل کر لے گی۔ ہدایت کار نے اس فلم کو فلمانے کے دنوں کو یاد کیا اور فلم کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کے کرئیر کا سنگ بنیاد تھا۔ انہوں نے کہا کہ ' ایک فنکار کے طور پر وہ مجھے مزید کامیابی حاصل کرنے کی جانب راغب کیا کرتے تھے۔ جب سے وہ گئے ہیں میری گروتھ کم ہوگئی ہے۔ یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے۔ ہم اس کا کیا کر سکتے ہیں؟ میں اس کا کیا کروں'۔