جموں و کشمیر انتظامیہ نے ضلع مجسٹریٹس کو نقل مکانی کرنے والے کشمیری پنڈتوں کی جائیداد کے تحفظ کے حوالے سے اہم ہدایات جاری کی ہیں۔ اس پر سیاستدانوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ 'اس میں نیا کچھ نہیں ہے، بس پرانے آرڈر پر عمل کرنے کو کہا گيا ہے'۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کانگریس کے سینیئر رہنما سیف الدین سوز نے کہا کہ 'اگر معاہدہ دونوں فریق کی رضامندی سے ہوا ہے، اس وقت درج کیا گیا ہے اور قانون کے دائرے میں ہے تو ایسے معاملات میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے'۔
انہوں نے مذید کہا کہ 'انتظامیہ کا غیر جانبدار ہونا ضروری ہے۔ اگر کوئی کاغذ کے ٹکڑے پر درخواست دائر کرے گا اور انتظامیہ اس بنا پر کارروائی کرے تو یہ ٹھیک نہیں ہے۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ کاغذات کیسے بنائے گئے، کیا دستاویز دستیاب ہیں اور کون مجسٹریٹ تھے اس وقت، اس میں کوئی تعصب نہیں ہونا چاہیے۔'
اس معاملے میں جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے سینیئر رہنما غلام حسن میر نے کہا کہ 'گذشتہ روز انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ حکمنامہ جموں و کشمیر مائیگرینٹ امّوویبل پراپرٹی ایکٹ (Migrant Immovable Property Act) 1997 پر عمل کرنے کی ہدایت ہے جیسا کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی طرف سے دی گئی ہدایات تھیں۔ تاہم اگر دو فریق کے مناسب معاہدوں کے ساتھ لین دین کیا گیا ہے تو مجھے نہیں لگتا کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'میری سمجھ کے مطابق یہ حکمنامہ جموں و کشمیر مائیگرنٹ امّوویبل پراپرٹی (پرسرویشن، پروڈکشن، رسٹریں آن دسترس سلیس) ایکٹ-1997 کو نافذ کرنے کے بارے میں بات کرتا ہے۔'