اردو

urdu

پٹنہ میں دھرنا و احتجاج کا آج 26واں دن

By

Published : Feb 6, 2020, 8:28 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 10:55 AM IST

سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دارالحکومت پٹنہ میں آج مسلسل 26ویں دن بھی احتجاج و مظاہرہ جاری ہے۔ اس دھرنا میں ریاست بہار سمیت ملک کے طول و عرض سے ہر دن لوگ پہنچ رہے ہیں اور دھرنا مقام سے اپنی باتیں حکومت وقت تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پٹنہ میں دھرنا و احتجاج کا آج 26واں دن
پٹنہ میں دھرنا و احتجاج کا آج 26واں دن

دھرنے میں بلا تفریق مذہب ملت ہر کوئی شریک ہے۔آج بھی دھرنے پر کثیر تعداد میں مرد و خواتین کا جم غفیر نظر آیا۔ چھوٹے۔چھوٹے بچے اور بچیاں سی اے اے سے آزادی، این آر سی سے آزادی، این پی آر سے آزادی کے نعرے لگا رہے ہیں۔

پٹنہ یونیورسیٹی کے طالب علم ویشال کمار نے کہا کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر سے کسی ایک کمیونیٹی کا نقصان نہیں ہوگا بلکہ تمام لوگوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ آج ہم یہاں ساجھی وراثت اور ساجھی شہادت کو بچانے کے لیے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس قانون سے سب سے زیادہ نقصان غریب، ناخواندہ اور دلت قبائلیوں اور اقلیتوں کا ہوگا۔ اس لئے کہ جب آپ ایک مرتبہ این پی آر کے ذریعہ ڈی ووٹر ہو جائیں گے تو جو عوامی نمائندے خاص کر ایم پی، ایم ایل اے ہوںگے، وہ آپ کے دروازے پر بھی نہیں آئیںگے کیونکہ ان کو آپ کے ووٹوں کی ضرورت ہی نہیں ہوگی۔ اس طرح نہ آپ کی سڑکیں بنیں گی اور نہ آپ کے محلے کے دیگر کام ہوںگے۔ اس لئے ہمیں صرف دھرنے سے کام نہیں چلے گا بلکہ گھر گھر پہنچنا ہوگا اور لوگوں کو اس کے نقصانا ت کو بتانا ہوگا تب ہی لوگ اس سلسلے میں بیدار ہوںگے اور جو لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں ان کی غلط فہمیاں دور ہوںگی اور تحریک میں مزید شدت پیدا ہوگی۔

دیگر مقررین نے کہا کہ آج حکومت ہر محاذ پر ناکام ہے۔ مہنگائی آسمان چھو رہی ہے۔ خوردنی اشیاء اتنی مہنگی ہو گئی ہیں کہ لوگوں کی قوت خرید جواب دے رہی ہے۔ نظم و نسق کی صورتحال بد سے بدتر ہورہی ہے۔ حکومت بڑی بڑی کمپنیوں کو فروخت کر رہی ہے۔ ریلوے کی نجی کاری ہو رہی ہے، ایئر لائنس فروخت کئے جا رہے ہیں۔ بینک دیوالیہ کے دہانے پر ہے۔ ان سب سے لوگوں کے دھیان کو بھٹکانے کیلئے اس طرح کے حربے استعمال ہو رہے ہیں تاکہ لوگ روزگار، مہنگائی اور دیگر مسائل پر لب کشائی نہ کریں۔ لیکن اب عوام بھی سمجھ چکی ہے لوگ ان کے بہکاوے میں نہیں آئیںگے۔ حکومت کو تو اس کالے قانون کو واپس لینا ہی ہوگا ساتھ ہی ہماری لڑائی بس این آر سی ، این پی آر اور سی اے اے تک محدود نہیں ہے اب ہماری لڑائی سڑکوں پر بھی لڑی جائے گی اور ہمارے جوبھی جائز مطالبات ہیں اس کے پورے ہونے تک ہم اب لڑائی جاری رکھیں گے ۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر کسی بھی قیمت پر ہمیں منظور نہیں ہے۔ہم سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کو مسترد کر تے ہیں اور اس کی پرزور الفاظ میں مذمت کر تے ہیں۔

سبزی باغ سمیت ریاست بہار کے مختلف مقامات دربھنگہ کے لال باغ ، قلعہ گھاٹ ، مدھوبنی کے اونسی زیرومائل ،مظفر پور کے ماڑی پور ،چندوارہ ،پٹنہ کے سمن پورہ ، دیگھا ، پٹنہ سیٹی ، لال باغ پٹنہ ،پھلواری شریف ، عالم گنج پٹنہ، گیا کے شانتی باغ ، سیتامڑھی ، سمستی پور ، سیوان ، گوپال گنج ، ارریہ سیمانچل ، بیگو سرائے ، پکڑی براواں نوادہ ، جہان آباد، رانی باغ سہرسہ سمیت متعدد مقامات پر بھی دھرنا احتجاجات و مظاہرات مسلسل جاری وساری ہیں۔

واضح رہے کہ سی اے اے این آر سی این پی آر کے خلاف د ھرنا پر روز کوئی نہ کوئی سیاسی شخصیت شریک ہورہی ہے۔ اب تک جن سیاسی و سماجی لیڈران نے شرکت کی ہے ان میں سے سرفہرست ، سابق اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری ، شیوانند تیواری ، سابق ایم پی علی انور ، سابق مرکزی وزیر اندر کشواہا ،سابق مرکزی وزیر طاق انور سابق وزیر اطلاعات ونشریات اور تعلیم ورشن پٹیل ،سابق نائب وزیراعلیٰ او ر اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو جے این یو اسٹوڈینٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار ، بھیم آرمی کے لیڈر چندر شیکھر آزاد ، دیپانک بھٹہ چاریہ ، مشہور اور نوجوان شاعرعمر ان پڑتاپ گڑھی ، نو عمر شاعر سفیان پڑتاپ گڑھی ، سابق وزیر کھیل شیو چندر رام ، سابق وزیر صحت تیج پڑتاپ یادو ، سابق کونسل کے رکن انوراحمد ، سابق ایم پی پپو یادو ، بہار کے مشہور معالج ڈاکٹراحمد عبدالحئی، شاعراور خطیب اکرم بلرام پوری وغیرہم سمیت سماجی ، سیاسی ، ادبی ، علمی ، شخصیتوں نے شرکت کی اور دھرنا کو کامیاب بنانے کی کوشش کی ہے۔ساتھ ہی علاقے کی سرکردہ شخصیات میں سابق میئر افضل امام ، اسفر احمد ، ایڈوکیٹ آفاق احمد ، ممتاز احمد ،شہزادی بیگم ، توفیق عالم ، آکانچھا، اکشے اور انوارالہدی ، مبین ، سوجنیہ اپادھیائے ، خالد افضل سمیت دیگر اہل محلہ کی کوششوں سے یہ دھرناو احتجاج پر امن جاری و ساری ہے۔

Last Updated : Feb 29, 2020, 10:55 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details