نئی عرضی میں قومی دارالحکومت دہلی کے نظام الدین مرکز میں تبلیغی جماعت کے پروگرام کو فرقہ وارانہ رنگ دینے والے ٹویٹر 'ہیش ٹیگ' کے خلاف عرضی دائر کی گئی ہے۔
مختلف طرح کے ہیش ٹیگ میں جماعت کے افراد کو پورے ملک میں جان بوجھ کر کورونا وائرس پھیلانے کا قصوروار قرار بتایا گیا تھا۔
پیشے سے وکیل خواجہ اعجاز الدین نے اپنی عرضی میں کہا کہ 'یہ ٹرینڈ، اسلامک کورونا وائرس جہاد، ہیش ٹیگ کورونا جہاد، ہیش ٹیگ نظام الدین نئی ڈیٹس، ہیش ٹیگ تبلیغی جماعت وائرس وغیرہ کے طور پر تیار کیے گئے ہیں۔'
عرضی گزار کا کہنا ہے کہ 'یہ ہیش ٹیگ جماعت کے افراد کے خلاف اور عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) کی رہنما ہدایات و مذہب کے خلاف ہیں۔'
عرضی گزار نے کہا کہ 'کورونا وائرس کے لیے خاص فرقے کو قصوروار بتانا ڈبلیو ایچ او کی جانب سے 18 مارچ کو جاری کی گئی رہنما ہدایات کے مخالف ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مذہب کو وبا سے نہیں جوڑا جائے گا۔'
اس کے علاوہ یہ بھارت کے علاقائی دائرہ اختیار میں موجود قوانین کے برخلاف ہے، جس میں مذہب کی توہین کرنے، فرقے کے جذبات کو مجروح کرنے اور ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کے لیے تادیبی قانون نافذ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔