یہ جانکاری اس سلسلے میں ہائی کورٹ میں دائر ایک عرضی کی سماعت کے دوران سامنے آئی۔ چیف جسٹس پنکج متھل اور جسٹس سنجے دھر پر مبنی ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ نے شمالی کشمیر کے گلمرگ میں ایک شیو مندر اراضی کی تجاوزات کے حوالے سے دائر عرضی پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل ڈی سی رینا کو کہا کہ 'عبادت گاہوں کے لیے یکساں قانون سازی کا عمل تلاش کریں۔'
اپنی عرضی میں درخواست گزار رنجیت گورکھا نے دعویٰ کیا تھا کہ 'وہ شری جگت امبا شری چکریشور سنستھا کے صدر تھے اور وہ گلمرگ کے شیو مندر کی دیکھ ریکھ کئی دہائیوں سے کررہے ہیں۔'
عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 'گلمرگ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مندر کی تجاوزات کی ہے، وہیں جموں وکشمیر مہاجرین کی غیر منقولہ املاک (تحفظ اور جبری فروخت پر روک تھام) سے متعلق ایکٹ 1997 کی دفعات کے تحت مندر کا انتظام اور تحفظ فراہم کرنے کی مانگ کی ہے۔
درخواست میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اس زمین کے تجاوزات کا انکشاف تحصیلدار ٹنگمرگ کے ذریعہ سب ڈویژنل مجسٹریٹ گلمرگ کو دی گئی ایک ’رپورٹ‘ میں ہوا ہے۔