اینٹی کورپشن بیورو ( اے سی بی) کو ایک شکایت موصول ہوئی تھی کہ چند ایجنٹس، اے آر ٹی او دفتر کے عہدیداروں کے ساتھ مل کر رشوت کے بدلے مال بردار گاڑیوں، کمرشل گاڑیوں کی رجسٹریشن، فٹنس سرٹیفکیٹ اور ڈرائیونگ لائسنس جاری کر رہے ہیں۔
شکایت کے بعد، اینٹی کورپشن بیورو (اے سی بی) کو ڈرائیونگ ٹرائل ٹیسٹ کے روز کی گئی اچانک چھان بین کے دوران یہ پتہ چلا کہ ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کے لیے زیادہ تر درخواست فارمز پر پنسل سے تحریر کردہ کوڈ الفاظ موجود تھے۔ اس کی جانچ سے پتہ چلا کہ بورڈ ممبران ایجنٹوں کے ذریعے لائسنس کے خواہش مند افراد سے بطور رشوت رقومات وصول کر رہے ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ ڈرائیونگ ٹیسٹ کے لیے حاضر ہوئےچند درخواست دہندگان نے اعتراف کیا کہ انہوں نے اے آر ٹی او آفس اننت ناگ کے بورڈ ممبروں کو ایجنٹوں کے ذریعے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کے لیے رشوت دی تھی۔
اس کے علاوہ یہ بھی پتہ چلا کہ اے آر ٹی او دفتر سے منسلک افسران اور ایجنٹس کے درمیان اس سلسلہ میں فون پر چیٹس بھی ہوئی ہیں جس میں درخواست دہندگان کی تفصیلات اے آر ٹی او دفتر کے افسران کو ارسال کی گئی ہیں۔