سرسوں کی پیداوار میں متوقع اضافہ کے باوجود صارفین کو خوردنی تیل کی مہنگائی سے نجات ملنے کی کوئی گنجائش نہیں نظر آرہی ہے۔ تمام خوردنی تیلوں کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔ عالمی سطح پر تیل اور تلہن کی فراہمی کم ہونے کی وجہ سے قیمتوں میں تیزی کا سلسلہ جاری ہے۔ خوردنی تیل انڈیکس میں گذشتہ 10 مہینوں میں سستے ترین خام پام آئل کی قیمت میں 89 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ پام آئل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے دیگر خوردنی تیل کی قیمتوں میں بھی زبردست اچھال آیا ہے۔
ملک کے سب سے بڑے فیچو مارکیٹ ملٹی کموڈٹی ایکسیچینج ( ایم سی ایکس) پر جمعرات کو خام پام آئل ( سی پی او) کا مارچ کا معاہدہ 1072 روپے فی 10 کلو تک اچھلا جو کہ ایک برس کے نچلے سطح سے 89 فیصد تیز ہے۔ گذشتہ ایک برس کے دوران ساتھ مئی 2020 کو سی پی او کا فیچو قیمت ایم سی ایکس پر 567.30 روپے فی 10 کلو تک ٹوٹا تھا، وہیں ظاہری تھوک قیمت کی بات کریں تو مئی 2020 کو کندلا پورٹ پر پامولین آر بی ڈی کی تھوک قیمت 68 روپے کلو تھی جو جمعرات کے روز بڑھ کر 116 کلو ہوگئی۔ کنڈلا پورٹ پر درآمد شدہ سویا تیل کی قیمت فی الحال قیمت 118 روپے فی کلو اور سورج مکھی تیل کی قیمت 157 روپے فی کلو ہے۔
اس وقت ملک میں سرسوں کے تیل کی تھوک قیمت 125 روپے فی کلو ہے۔
اگر ملک کی خوردنی آئل انڈسٹری کی تنظیموں کی مانیں تو اپریل سے پہلے خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی کی کوئی امید نہیں ہے۔ سویا بین پروسیسرز ایسوسی ایشن آف انڈیا (سوپا) کے چیئرمین داویش جین نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، جس سے درآمدات مہنگی گئیں ہیں، اسی لیے گھریلو مارکیٹ میں بھی خوردنی تیل کی قیمتیں اعلی سطح پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سرسوں کی نئی فصل مارکیٹ میں نہیں آتی اس وقت تک قیمت میں کمی کا امکان کم ہے۔
داویش جین کا کہنا ہے کہ خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے صارفین کی پریشانی بڑھ رہی ہے، جو ایک تشویش کی سبب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کاشتکاروں کو تلہنوں کی اچھی قیمت ملنے سے کھتی میں ان کی دلچسپی بڑھ جائے گی، جس سے آنے والے دنوں میں تیل پر درآمد بھارت کا انحصار کم ہوگا'۔