اردو

urdu

By

Published : Feb 25, 2021, 8:45 PM IST

ETV Bharat / business

خوردنی تیل کی قیمتیں آسمان پر، اپریل سے پہلے راحت کی امید نہیں

بھارت خوردنی تیل کی اپنی کل ضروت کا 60 فیصد سے زیادہ درآمد کرتا ہے، حال ہی میں نیتی آیوگ کے اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافے کی اپیل کی تھی۔

edible oil price hike
edible oil price hike

سرسوں کی پیداوار میں متوقع اضافہ کے باوجود صارفین کو خوردنی تیل کی مہنگائی سے نجات ملنے کی کوئی گنجائش نہیں نظر آرہی ہے۔ تمام خوردنی تیلوں کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔ عالمی سطح پر تیل اور تلہن کی فراہمی کم ہونے کی وجہ سے قیمتوں میں تیزی کا سلسلہ جاری ہے۔ خوردنی تیل انڈیکس میں گذشتہ 10 مہینوں میں سستے ترین خام پام آئل کی قیمت میں 89 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ پام آئل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے دیگر خوردنی تیل کی قیمتوں میں بھی زبردست اچھال آیا ہے۔

ملک کے سب سے بڑے فیچو مارکیٹ ملٹی کموڈٹی ایکسیچینج ( ایم سی ایکس) پر جمعرات کو خام پام آئل ( سی پی او) کا مارچ کا معاہدہ 1072 روپے فی 10 کلو تک اچھلا جو کہ ایک برس کے نچلے سطح سے 89 فیصد تیز ہے۔ گذشتہ ایک برس کے دوران ساتھ مئی 2020 کو سی پی او کا فیچو قیمت ایم سی ایکس پر 567.30 روپے فی 10 کلو تک ٹوٹا تھا، وہیں ظاہری تھوک قیمت کی بات کریں تو مئی 2020 کو کندلا پورٹ پر پامولین آر بی ڈی کی تھوک قیمت 68 روپے کلو تھی جو جمعرات کے روز بڑھ کر 116 کلو ہوگئی۔ کنڈلا پورٹ پر درآمد شدہ سویا تیل کی قیمت فی الحال قیمت 118 روپے فی کلو اور سورج مکھی تیل کی قیمت 157 روپے فی کلو ہے۔

اس وقت ملک میں سرسوں کے تیل کی تھوک قیمت 125 روپے فی کلو ہے۔

اگر ملک کی خوردنی آئل انڈسٹری کی تنظیموں کی مانیں تو اپریل سے پہلے خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی کی کوئی امید نہیں ہے۔ سویا بین پروسیسرز ایسوسی ایشن آف انڈیا (سوپا) کے چیئرمین داویش جین نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، جس سے درآمدات مہنگی گئیں ہیں، اسی لیے گھریلو مارکیٹ میں بھی خوردنی تیل کی قیمتیں اعلی سطح پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سرسوں کی نئی فصل مارکیٹ میں نہیں آتی اس وقت تک قیمت میں کمی کا امکان کم ہے۔

داویش جین کا کہنا ہے کہ خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے صارفین کی پریشانی بڑھ رہی ہے، جو ایک تشویش کی سبب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کاشتکاروں کو تلہنوں کی اچھی قیمت ملنے سے کھتی میں ان کی دلچسپی بڑھ جائے گی، جس سے آنے والے دنوں میں تیل پر درآمد بھارت کا انحصار کم ہوگا'۔

سالوینٹ ایکسٹراٹر ایسوسی ایشن آف انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر بی وی مہتا کا بھی ایسا ہی مانناہے۔ ڈاکٹر مہتا نے کہا کہ بین الاقوامی بازار میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، کیونکہ سپلائی میں کمی سمیت دیگر عالمی وجوہات قیمتوں میں اضافے کی سبب بن رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ "سورج مکھی کی عالمی سطح پر پیداوار کم سطح پر ہے۔ ریپسیڈ کی پیداوار کم ہے۔ ملائشیا میں پام آئل کی پیداوار میں جتنا اضافہ ہونا چاہیے اتنا نہیں بڑھا ہے۔ ارجنٹائن اور برازیل اور بھارت میں بھی سرسوں کی نئی ​​فصل آنے میں 15 سے 20 دن کی تاخیر ہوگئی ہے۔

تیل تلہن کے عالمی بازار پر کڑی نظر رکھنے والے ممبئی کے سلیل جین نے بتایا کہ برازیل میں بارش کی پیشن گوئی سے فصلوں کی کٹائی میں تاخیر ہورہی ہے، جبکہ ارجن ٹینا گرم موسم کی وجہ سے فصلیں خراب ہونے کا خدشہ بنا ہوا ہے۔ جین نے کہا کہ' جنوبی امریکہ کی ایکسپورٹ مانگ امریکہ شفٹ ہونے کی امکان سے شکاگو بورڈ آف ٹریڈ( سی بوٹ) پر سیوبین کی قیمت میں اضافہ برقرار ہے۔'

انہوں نے کہا کہ یوکرین سے سورج مکھی کے تیل کمزور سپلائی رہنے اور کینیڈا میں کنول کی محدود سپلائی ہونے سے خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے'۔

مرکزی زراعت و کسانون کی بہبود کی وزارت نے ایک روز قبل جاری فصل برس 2020۔21 کے دوسرے پیشگی تخمینے کے مطابق ملک میں تلہنوں کا پیداوار رواں برس کے دوران 373.10 لاکھ ٹن ہونے کا اندازہ ہے، جس میں سویا بین 137.10 لاکھ ٹن، سرسوں و ریپسیڈ کی پیداوار ریکارڈ 104.3 لاکھ ٹن اور منگ پھلی کا ریکاڑ 101.50 لاکھ ٹن ہونے کا اندازہ ہے'۔

واضح رہے کہ بھارت تیل کی اپنی کل ضروت کا 60 فیصد سے زیادہ درآمد کرتاہے، حال ہی میں نیتی آیوگ کے اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اس پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ وزیر اعظم نے کہاتھا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود بھارت کو سالانہ 65،000۔70،000 کروڑ روپے کا خوردنی تیل درآمد کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافے کی اپیل کی اور کہا کہ یہ رقم ملک کے کسانوں کے کھاتے میں جاسکتی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details