مظفر نگر:جمیعت علمائے ہند اترپردیش کے سیکٹری قاری ذاکر حسین نے کہا کہ مدرسوں کے سروے پر ہمیں کسی طرح کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اصل میں سارا مسئلہ نیت کا ہے۔ سروے کے پیچھے کیا منشا اور مقصد ہے، اصل چیز دیکھنے کی وہ ہے۔ حکومت مدرسوں کو ماڈرنائز کرنے کی بات کہہ رہی ہے لیکن سب سے پہلا سوال تو یہ ہے اس سے پہلے جو مدارس حکومت سے جڑے ہوئے ہیں، کیا حکومت ان کی کارکردگی سے مطمئن ہے اور اگر مطمئن ہے تو بتائے، ڈیٹا پیش کرے کہ کون سا مدرسہ کس کنڈیشن میں ہے اور ان مدارس سے نکلنے والے طلبہ کتنی ترقی میں ہیں۔ 16500 مدرسے ہیں 500 سے زیادہ 'آنو دانت' ہیں حکومت کے دعوے کے مطابق حکومت نے سات ہزار سے زائد مدارس کو ماڈرن بنا دیا ہے لیکن ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ ماڈرن مدارس کہاں ہیں، یہ زمین پر ہے یا کاغذوں پر، یہ پتہ لگنا چاہیے۔Qari Zakir Hussain on Madarsa Survey
انہوں نے کہا کہ مدارس کی اتنی بدتر حالت ہے کہ مارڈنائز مدرسوں میں کام کرنے والے ٹیچرز کو کئی سالوں سے تنخواہ بھی نہیں ملی ہے۔ 19 لاکھ سے زائد طلبہ ہے، جو ان مدرسوں سے جڑے ہیں۔ ان کا مستقبل بالکل خراب ہو چکا ہے۔ کوئی راستہ نہیں ہے۔ ہمارے اکابرین تو پہلے سے ہی کہتے ہیں کہ مدرسوں کو مدرسے کی طرز پر ہی چلایا جائے، کوئی ضرورت نہیں ہے حکومت پر جھوڑنے کی۔ حکومت تو سرکاری اسکولز کو بھی مرڈرن نہیں کر سکی۔ آپ پرائیویٹ اسکول اور سرکاری اسکول کا سروے کر لیجئے کہ وہ کس حالت میں ہیں، بچے سرکاری اسکول میں جانے کو تیار نہیں ہے۔