مظاہرہ جیسے ہی شروع ہوا تو بنا دیر کیے مقامی پولیس تھانے قلابہ Colaba police station کے پولیس جوان یہاں پہنچے اور انہیں سمجھا بجھا کر مظاہرہ کو آگے بڑھانے سے روک دیا لیکن سینئر پولیس انسپکٹر کی دہشت اور ظلم سے سہمے ان ڈرائیوروں نے کیمرے کے سامنے بات کرنے سے انکار کر دیا۔ کچھ نے کہا کہ انہیں زونل ڈی سی پی نے مظاہرے کے مطالبات ،پریشانیاں اور اُن کا حل نکالنے کے لئے طلب کیا ہے۔
ہم نے ان لوگوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ یہاں آڈ ۔ ایون کی طرز پر ممبئی کی دوسری جگہوں کی طرح پارکنگ کے قوانین Parking Rules بنائے گئے ہیں اور اس پر یہ عمل کر رہے ہیں لیکن مقامی ٹریفک پولیس تھانے کی انچارج مبارک شیخ نے اس کے باوجود انکی گاڑیوں میں قفل لگا دیا، جس سے یہ سارے لوگ ان کے خلاف سڑکوں پر اتر کر مظاہرے کر رہے ہیں۔ ہم نے ہٹ دھرمی اور الزام کو لیکر مبارک شیخ سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے میٹنگ کا حوالہ دیکر بات کرنے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
بات جب مبارک شیخ کی نکلی تو آپکو بتادیں ایک ماہ قبل اسی پولیس تھانے کے باہر ضبط کی گئی گاڑیوں کو یہاں سے منتقل کیا جا رہا تھا۔ صحافتی فریضے کو دیکھتے ہوئے ہم نے یہاں کی ویڈیو ریکارڈنگ کی۔ اسی دوران مبارک شیخ نے ہمارا فون چھین کر وہ ویڈیو ڈیلیٹ کر دی۔ شیخ سے اس بارے میں بھی جب ہم نے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ممبئی کا یہ علاقہ انکا ہے یہاں کسی بھی صحافی کو رپورٹنگ کرنا ہے، تو سب سے پہلے انکی اجازت لینی ہوگی۔
اب انہیں کون سمجھائے کہ ملک کے آئین نے میڈیا کو آزادانہ صحافت کا پورا موقع دیا ہے، تو بھلا انہیں کس نے یہ اختیار دے رکھا ہے کہ کسی بھی صحافی کا فون چھین کر اسکی ویڈیو ڈیلیٹ کریں۔ میڈیا پر ہونے والے مظالم Torture on the Media اور ان کے کام میں دخل اندازی کو لیکر آواز اٹھانے والے شوکت بیڈگری نے کہا کہ اس معاملے کی شکایت محکمہ ٹریفک کے جوائنٹ سی پی سے کی گئی ہے، جلد ہی پریس کونسل آف انڈیا میں یہ شکایت درج کرائی جائیگی۔
اس سے پہلے پولیس والوں کے ذریعه میڈیا سے بدتمیزی کرنے کو لیکر ممبئی کے اس وقت کے کمشنر راکیش ماریہ نے یہ فرمان جاری کیا تھا، جس میں پولیس والوں کو کئی ساری ہدایتوں کے ساتھ یہ کہا تھا کہ وہ رپورٹنگ کے دوران صحافیوں کو پریشان نہ کریں لیکن اعلیٰ افسروں کا فرمان ہمیشہ سے ایسے افسر نظر انداز کرتے چلے آرہے ہیں، جسکا خمیازہ صحافیوں کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔