اردو

urdu

By

Published : Nov 27, 2021, 5:35 PM IST

Updated : Nov 27, 2021, 7:27 PM IST

ETV Bharat / bharat

Minority Scholarship: اقلیتی اسکالرشپ کیلئے گیا کے تعلیمی اداروں کو آدھار کے ذریعہ تصدیق کرانا لازمی

پری میٹرک اورپوسٹ میٹرک اقلیتی اسکالرشپ کے لئے تعلیمی ادارے کے اہلکاروں کی تصدیق لازمی قرار دیا گیا ہے۔ 30 نومبر تک تعلیمی اداروں کے ذمہ داران کے آدھار کارڈ پر مبنی تصدیق کرانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اقلیتی اسکالر شپ میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے پیش نظر حکومت نے اس کارروائی کو لازمی قرار دیا ہے۔

Pre-Matric and Post-Matric Scholarship
اسکالرشپ کے لیے آدھار کارڈ کے ذریعے تصدیق کرانا لازمی

ریاست بہار کے ضلع گیا کے سبھی اسکولوں کے نوڈل افسر کی آدھار کارڈ پر مبنی تصدیق ہورہی ہے۔ اسکی تصدیق ضلع ایجوکیشن افسر اور ضلع اقلیتی فلاح دفتر میں ہورہی ہے آدھار کارڈ کو اقلیتی اسکالرشپ پورٹل پر اپ لوڈ کیے جارہے ہیں تاکہ اس میں بدعنوانی اور فرضی ادارے اور طلبہ کی شناخت ہوسکے۔

ویڈیو

اس کارروائی کو کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ادارہ اپنے ایک شخص کو ذمہ دار بنائے اور وہی اپنے اسکول میں پڑھنے والے طلبا و طالبات کی پہچان کرسکیں کیوں کہ ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ جو طلبہ کسی اسکول میں نہیں پڑھ رہے ہیں، باوجود کہ ان کا نام کسی اسکول سے منسلک ہوتا ہے۔ گیا میں محکمہ اقلیتی فلاح کے دفتر میں سختی اور باریک بینی سے اس کام کو انجام دیا جا رہا ہے۔

اس کارروائی کو انجام دینے کے لیے اقلیتی امور کی وزارت حکومت ہند نے طلبہ کی درخواست کی تصدیق کے لیے نوڈل افسر کی تصدیق کو لازمی قرار دیا ہے۔ اداروں کے نوڈل افسر کی آدھار کارڈ کی بنیاد پر تصدیق کے لئے ہدایات دی گئی ہیں۔ گیا اقلیتی بہبود افسر جتیندر کمار نے بتایا کہ اقلیتی طلباء کی جانب سے نیشنل اسکالرشپ کی ویب سائٹ پر آن لائن درخواست کی جاتی ہے۔ اس درخواست کی ہارڈ کاپی متعلقہ تعلیمی ادارے میں بھی طلبہ جمع کرتے ہیں۔ اسکے بعد درخواست کی فہرست اور اسکول کے ریکارڈ کے متعلق درخواست کے ساتھ ضلع سطح پر تعلیمی اداروں کے نوڈلز افسر کے ذریعے یہاں بھیجی جاتی ہیں، جن تعلیمی ادارے کے نوڈلز افسر کا آدھار پر مبنی تصدیق نہیں ہوگی، ان اداروں کے طلبہ اسکالرشپ کے لیے فارم پُر نہیں کرسکیںگے اور وہ اسکی بنیاد پر اسکالرشپ سے بھی محروم ہونگے۔

یہ بھی پڑھیں:

گیا: پری میٹرک اسکالرشپ میں بدعنوانی کا انکشاف

انہوں نے بتایا کہ سبھی تعلیمی ادارے کو گزشتہ سال کے وائی سی کے تحت این ایس پی پورٹل کے یوزر آئی ڈی اور پاسورڈ دستیاب کرائے گئے تھے۔ اسی یوزر آئی ڈی اور پاسورڈ کا استعمال کر کے متعلقہ ادارہ اپنے آدھار کارڈ پر مبنی تصدیق کرواسکتے ہیں۔

نیشنل اسکالرشپ کے لیے پری میٹرک اور پوسٹ میٹرک کے طلبہ و طالبات آن لائن فارم پُر کرتے ہیں۔ گیا میں کل 426 تعلیمی اداروں کے ذریعے کے وائی سی کرایا گیا تھا، جس میں 245 اداروں نے محکمہ اقلیتی فلاح دفتر سے کے وائی سی کرایا تھا۔ بقیہ نے محکمہ ایجوکیشن دفتر سے کے وائی سی کرایا تھا۔ اب تک 305 تعلیمی اداروں نے اپنے آدھار کی تصدیق کرا لیا ہے۔

واضح رہے کہ پری میٹرک اسکالر شپ میں بڑے پیمانے پر جعلسازی اور فرضی طریقے سے نام درج کرا کر پیسے لینے کا معاملہ گزشتہ برس پیش آیا تھا۔ ای ٹی وی بھارت اردو نے نو اکتوبر 2020 کو اس معاملے پر اہتمام کے ساتھ خبر شائع کی تھی، جس میں ویسے لوگوں کا بیان لیا تھا، جو کسی اسکول میں طالب علم تو نہیں تھے۔ تاہم انکے کھاتے میں دس ہزار روپے اسکالرشپ کے آئے تھے، جسکے بعد 13 نومبر 2020 کو ضلع اقلیتی بہبود افسر نے سول لائن تھانے میں ایک جعلساز محمد بابر علی کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

بارہ بنکی: اسکالرشپ کا فارم بھرنے میں اقلیتی طلبا کو مشکلات کا سامنا

دراصل معاملہ اس وقت روشنی میں آیا جب ضلع کے بانکے بازار میں واقع منو انڈین پبلک اسکول کے نام پر 133 طلبہ کے بینک کھاتے میں اسکالرشپ کی رقم پہنچی تھی، اس تعلق سے نمائندہ نے منو انڈین پبلک اسکول پہنچ کر جائزہ لیا، تو پتہ چلا کہ یہاں مسلم طبقے کا ایک بھی طالب علم نہیں ہے، جسکے بعد ایف آئی آر کی کارروائی ہوئی تھی۔ نیشنل اسکالرشپ میں جعلسازی اور فرضی ناموں کی قومی سطح پر جانچ سی بی آئی نے بھی کیا ہے۔

Last Updated : Nov 27, 2021, 7:27 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details