پریس کانفرنس میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ سبھی چھوٹی پارٹیوں کو اس اتحاد میں شامل ہونا چاہیے اور نفرت کی سیاست کو شکست دینے میں سامنے ساتھ دینا چاہیے۔
ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ اب تک اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی و بہوجن سماج پارٹی و دیگر سیکولر سیاسی جماعتیں جو مسلمانوں کے مسیح ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں ان کے ایجنڈے میں کچھ ہے اور ان کی کارکردگی کچھ اور ہے اس لیے مسلمانوں کو ہمیشہ مایوسی ہاتھ آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2014 کے پارلیمانی انتخابات و 2017 کے اسمبلی انتخابات اور 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں ناکامی ہاتھ آئی جبکہ اتر پردیش میں تقریباً 23 فیصد مسلمان ان کے ساتھ تھے۔ یہ پارٹیاں خاص افراد کی پارٹی ہے جس سے مسلمانوں کو ہمیشہ مایوسی حاصل ہوئی ہے۔
مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ اس اتحاد میں 42 چھوٹی بڑی پارٹیاں اور 5 سماج شامل ہیں۔ شیعہ، سنی، اہل حدیث، بریلوی اور دیوبندی وہابی سبھی مکتب فکر کے لوگ کی حمایت حاصل ہے اور امید ہے کہ بڑی کامیابی حاصل ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و جمیعت علماء اپنی سیاسی قیادت سامنے لائے اور مسلمانوں کے ساتھ کھلواڑ بند کریں۔