جسٹس سی ہریشنکر کی بنچ نے ٹویٹر کو ہدایت کی کہ اگر ساکیت گوکھلے ٹویٹس کو نہیں ہٹاتے ہیں تو وہ ان ٹویٹس کو ہٹائیں۔ عدالت نے ساکیت گوکھلے کو ہدایت کی کہ وہ لکشمی پوری اور ہردیپ پوری کے خلاف کوئی ٹویٹ نہیں کریں گے۔ عدالت نے گذشتہ 8 جولائی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
سماعت کے دوران عدالت نے پوچھا تھا کہ کیا کوئی انٹرنیٹ پر کسی کی شبیہ خراب کرنے کے لئے لکھ سکتا ہے۔ عدالت نے ساکیت گوکھلے سے پوچھا تھا کہ آپ کسی کے ساتھ یہ کیسے کرسکتے ہیں۔
پوری کی جانب سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ منیندر سنگھ نے کہا تھا کہ ساکیت گوکھلے نے پوری کی آمدنی کا ذریعہ پوچھتے ہوئے ٹویٹ کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ گوکھلے نے 13 جون اور 23 جون کو اپنی ٹویٹس میں کہتے ہیں کہ انہیں پوری کی بیٹی کا نام اور اسے کیا۔ کیا دیا گیا ہے یہ جاننے کا انہیں بنیادی حق ہے۔ گوکھلے نے ٹویٹ میں الزام لگایا ہے کہ پوری نے مرکزی حکومت کی تنخواہ سے کچھ خریدا ہے جس کے بارے میں وہ جاننا چاہتے ہیں۔
منیندر سنگھ نے کہا تھا کہ جس طرح ٹی وی اینکر کہتے ہیں کہ 'دی نیشن وانٹ ٹو نو' بولتے ہیں اسی طرح گوکھلے نے بھی کہا ہے کہ 'آئی وانٹ ٹو نو'۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کو جانچ کرنی چاہئے۔ وہ ایسا سلوک کرتا ہے جیسے وہ ای ڈی اور سی بی آئی سے بالاتر ہو۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ 2006 میں وہ ڈیپوٹیشن پر جنیوا کے سفیر تھے۔ یہ غلط ہے۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ان کی تنخواہ ڈیڑھ لاکھ روپے تھی، تو جنیوا میں ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی کیسے خریدی؟ اسے کالے دھن سے خریدا گیا۔ منیندر سنگھ نے کہا کہ پوری کے پاس جو بھی جائیداد ہے وہ عوامی ہے۔ ان کی دولت 25 لاکھ سے کم ہو کر 15 لاکھ ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں:دہلی ہائی کورٹ کے جج نے جوہی چاولہ کے معاملے پر فیصلہ دینے سے خود کو الگ کیا
منندر سنگھ نے کہا تھا کہ جب اس بارے میں ساکیت گوکھلے کو قانونی نوٹس بھیجا گیا تو انہوں نے کہا کہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔ انہوں نے کہا تھا کہ پہلی بات یہ ہے کہ درخواست گزار اب پبلک سروینٹ نہیں ہے۔ دوسرا ساکیت گوکھلے سوال کرنے والے کون ہوتے ہیں؟ تیسرا کسی بھی قانون کو بھول جائیے۔ کسی کے بارے میں لکھنے سے پہلے کسی کو اس کا پہلو جاننا چاہئے۔ درخواست گزار کو چور ، لٹیرا کہا جاتا تھا۔ شیم آن لکشمی پوری، لوٹیری، تھیف، بلیک منی ہورڈر۔ اس ٹویٹ کے بعد سینکڑوں کمنٹ آئے۔ ایسی صورتحال میں کوئی اپنا پہلو کیسے پیش کرے گا؟ انہوں نے ساکیت گوکھلے سے پانچ کروڑ روپے بطور معاوضہ دینے کی ہدایت کی مانگ کی تھی۔