اردو

urdu

خواتین کے احتجاج کو بہوجن کرانتی مورچہ کی حمایت

By

Published : Jan 29, 2020, 10:37 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 11:02 AM IST

ریاست اتر پردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں سی اے اے کے خلاف جاری خواتین کے مظاہرہ میں روز بروز بھیڑ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

خواتین کے احتجاج کو بہوجن کرانتی مورچہ کی حمایت
خواتین کے احتجاج کو بہوجن کرانتی مورچہ کی حمایت

اسی درمیان بہوجن کرانتی مورچہ نے خواتین کے اس احتجاج کی حمایت کی ہے۔ دیوبند کے عید گاہ میدان میں ہو رہے احتجاج میں ہر روز خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

خواتین کے احتجاج کو بہوجن کرانتی مورچہ کی حمایت

یہاں خواتین کا جوش خروش دیکھتے ہی بنتا ہے۔ سخت سردی و بارش بھی ان باہمت خواتین کے حوصلوں کو پست نہیں کر سکی۔ بھارت بند کا اثر بھی دیوبند میں دیکھنے کو ملا۔ یہاں مسلم علاقوں میں لوگوں نے مکمل طور پر اپنی دکانیں وغیرہ بند رکھیں اور خواتین کے اس احتجاج کا حصہ بنے، وہیں کئی تنظیموں نے اس احتجاج کو اپنی حمایت بھی دی۔

بدھ کے روز بہوجن کرانتی مورچہ کے سیکڑوں مرد و خواتین نے احتجاج گاہ پہنچ کر خواتین کو اپنی حمایت دی اور کہا کہ جب تک یہ شہریت ترمیمی قانون واپس نہیں ہوگا اس وقت تک بہوجن کرانتی مورچہ کا احتجاج بھی جاری رہے گا۔

مورچہ کی خواتین ونگ کی عہدیدان رنجنا لہری نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ موجودہ مودی حکومت ہندوستان کے لوگوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی اے اے آئین کے خلاف ہے، جس کے لئے سیکولر ہندوستان میں کوئی گنجائش نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ یہ حکومت مسلم، دلت، پسماندہ اور دیگر دبے کچلے طبقات کے استحصال میں پیش پیش ہے لیکن اب ان کی یہ سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے پاس روزگار، معیشت، مہنگائی،کسان، تعلیم، صحت جیسے بنیادی سوالات کے جواب نہیں ہیں اور یہی سبب ہے کہ وہ لوگوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں لیکن یہاں کے عوام اب ان کی پالیسی کو سمجھ چکے ہیں۔ انہوں نے مذید کہا کہ حکومت کو اس قانون کو واپس لینا ہی ہوگا،کیونکہ یہ ملک گاندھی، ڈاکٹر امبیڈکر اور مولانا ابولکلام آزاد کے قائم کردہ راستوں پر چلے گا۔

Last Updated : Feb 28, 2020, 11:02 AM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details