حیدرآباد: ہر سال 13 فروری کو ریڈیو کا عالمی دن ریڈیو کی دیرپا تاریخ اور اہمیت کی یاد دہانی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس سال اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم یونیسکو نے ریڈیو کی رسائیاتی تاریخ، اس کی مسلسل مطابقت اور اس کے امید افزا مستقبل کو منانے پر توجہ مرکوز کرنے کا انتخاب کیا ہے۔
ریڈیو اپنی مدت کے 100 سال مکمل کرنے کو ہے، اس لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا کے دور میں اس کی طاقتوں اور چیلنجوں کے ساتھ ساتھ تویل مدتی تفرقات، سنسرشپ، استحکام اور معاشی دباؤ کو جاننا ضروری ہے۔ یونیسکو عالمی ریڈیو کمیونٹیز کو مدعوں کرتے ہوئے تجارتی، عوامی اور غیر منفعتی شعبوں کو اس مائل اسٹون کو منانے اور ریڈیو کی صلاحیت کو مزید اجاگر کرنے کے لیے ایک ساتھ شامل ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی یوم ریڈیو کی تاریخ-اسپین کی تجویز کے بعد یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ نے 2011 میں یونیسکو کی طرف سے کئے گئے مشاورتی عمل کی بنیاد پر، جنرل کانفرنس میں عالمی ریڈیو ڈے کو منانے کی سفارش کی تھی۔ یونیسکو نے اپنے 36 ویں اجلاس میں 13 فروری کو یوم ریڈیو منانے کا اعلان کیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 14 جنوری 2013 کو یونیسکو کے عالمی ریڈیو ڈے کے اعلان کی باضابطہ توثیق کرتے ہوئے اپنے 67 ویں اجلاس کے دوران اقوام متحدہ نے 13 فروری کو عالمی یوم ریڈیو منانے کی قرارداد کو منظور کیا۔
عالمی یوم ریڈیو منانے کا مقصد: اقوام متحدہ کے مطابق عالمی یوم ریڈیو کا مقصد عوام اور میڈیا میں ریڈیو کی اہمیت کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ شعور پیدا کرنا ہے۔ اس دن کا مقصد ریڈیو اسٹیشنوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ وہ اپنے ذریعے معلومات کو عوام تک رسائی فراہم کرسکیں اور ساتھ ہی براڈکاسٹروں کے درمیان نیٹ ورکنگ اور بین الاقوامی تعاون کو بڑھائیں۔
آل انڈیا ریڈیو کا سگنیچر ٹیون- لاکھوں لوگوں کی یادوں سے جڑی آل انڈیا ریڈیو کی مشہور دھن ایک قابل ذکر کہانی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ والٹر کاف مین نامی ایک یہودی پناہ گزین کی تحریر کردہ، جنھوں نے ہٹلر کے دور میں ہندوستان میں پناہ حاصل کی تھی۔ راگ شیو رنجانی پر مبنی یہ دھن پرانی یادوں کی اہمیت رکھتی ہے۔ آرکے اسٹرا کے کنڈکٹر مہالی مہتا کے ساتھ کاف مین کے تعاون کے نتیجے میں آل انڈیا ریڈیو کی سگنیچر ٹیون کی تخلیق ہوئی، جو اب تک سامعین کے کانوں میں گونج رہی ہے۔
عالمی یوم ریڈیو 2024 کا تھیم: ایک پوری صدی معلومات، خبروں، ڈراموں، موسیقی اور کھیلوں کے ذریعے معاشرے کی تشکیل میں ریڈیو کے کثیر جہتی کردار پر زور دیتا ہے۔ مزید یہ ہنگامی حالات کے دوران ایک پورٹیبل پبلک سیفٹی نیٹ کے طور پر ریڈیو کی عملی قدر کو اجاگر کرتا ہے۔ اس سے محروم کمیونٹیز کے اندر روابط کو فروغ دینے میں اس کے جمہوری کارکردگی کو نمایاں بناتا ہے۔
مزید پڑھیں:آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس کے متعدد پروگرامز بند، ہندی کے ریپیٹ پروگرام ایک روز بعد نشر کیے جاتے ہیں
ریڈیو کا موافقت: ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، معاشی رکاوٹیں اور چیلنجیز کا سامنا کرنے کے باوجود ریڈیو کی موافقت اور لچک اس کی مسلسل مطابقت کو یقینی بناتی ہے۔ مختلف زبانوں میں نشریات کے 479 سے زیادہ ریڈیو اسٹیشنوں کے ساتھ، آل انڈیا ریڈیو عالمی سطح پر سب سے بڑے ریڈیو براڈکاسٹرز میں سے ایک ہے، جو کہ 18 ایف ایم چینلز کے ساتھ 99 فیصد آبادی تک اپنی اسعت رکھتا ہے۔