لکھنؤ: فوٹو نمائش کے کنوینر ساحل صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا 15 برس سے ہم فوٹو نمائش کا اہتمام کرتے ہیں اور فوٹوگرافروں کا حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ملک کے الگ الگ مقامات سے مختلف شعبے کے فوٹوگرافرس فوٹو بھیجتے ہیں۔ ہمارے یہاں وائلڈ لائف سمیت سماج کے مختلف مسائل کو تصاویر کے ذریعے دکھایا گیا۔
ساحل صدیقی نے بتایا کہ فوٹوگرافرس کی ملازمت بہت ہی سخت اور مشکلات بھری ہوتی ہے، پولیس محکمہ میں پولیس اپنے طور سے ملازمت کرتے ہیں، فوج کے لوگ اپنے طور سے لیکن فوٹوگرافرس ہر حادثات ہر موسم اور ہر مشکلات اور ہر چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے، وہ اپنی کیمروں کی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔ ورلڈ فوٹوگرافی ڈے کے موقع پر ہم ان تمام فوٹوگرافرس کو مبارکباد پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے کیمرے کے ذریعے انصاف کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوٹوگرافرز ہمیشہ کیمروں کی آنکھوں سے دیکھتا ہے اور سماج کے ان دبے کچلے لوگوں کی آواز کو بلند کرنے کی کوشش کرتا ہے، جن کی آواز حکومت سماج اور دیگر اعلی طبقوں تک نہیں پہنچتی ہے۔ آج ہم ان تمام فوٹوگرافرز کو بھی یاد کر خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں جنہوں نے اس ملازمت میں اپنی جان گنوائی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خاص طور سے دانش صدیقی کو یاد کر کے خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں، جنہوں نے افغانستان کی جنگ میں اپنی جان گنوائیں تھی۔ اس کے علاوہ ملک کے کئی ایسے فوٹوگرافرز ہیں جو اپنی ملازمت کے دوران فوٹوگرافی کرتے وقت جان گنوا دی ان کو بھی ہم خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔
فوٹو جرنلسٹ دیپک گپتا نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج لکھنؤ کے للت کلا اکیڈمی میں نہ صرف لکھنؤ بلکہ ملک کے الگ الگ علاقوں سے فوٹوگرافرز نے اپنی تصویر بھیجی ہے، الگ الگ مسائل کو دکھایا ہے اور ان منتخب تصاویر کو یہاں اویزاں کیا گیا ہے۔