گیا: گیا میں سابق نائب وزیراعلی تیجسوی یادو کی وشواس یاترا کے دوران اقلیتوں کا اعتماد نظر نہیں آیا۔ سامعین کی گیلری میں چند مسلم افراد ہی نظر آئے وہ بھی وہ تھے جو آر جے ڈی کے کارکنان تھے جبکہ اسٹیج بھی بڑے مسلم رہنماؤں سے خالی نظر آیا، خاص کر اسٹیج کی پہلی صف میں ایک بھی مسلم رہنماء نظر نہیں آئے البتہ اسٹیج پر ضلع صدر محمد نظام موجود تھے جو ضلع صدر ہونے کی حیثیت سےآگے پیچھے رہنماؤں کی خدمت کرتے نظر آئے حالانکہ وہ بھی دوسرے رہنماؤں سے دھکا مکی کے شکار نظر آئے۔ پچھلی صف میں ضلع کے سنیئر رہنماء عزیر احمد خان کو بیٹھنے کی جگہ ملی ، صوبائی اقلیتی سیل آر جے ڈی کے نائب صدر وسیم اکرم کو کھڑا ہی رہنا پڑا۔
جبکہ تیجسوی یادو کے قافلے میں کوئی بھی مسلم ایم ایل اے، ایم پی ،ایم ایل سی یا پارٹی کا کوئی بھی رہنماء موجود نہیں تھے۔ تیجسوی یادو کے قافلے میں سابق وزیر تیج پرتاپ یادو ، سابق وزیر آ لوک مہتا ،راجیہ سبھا رکن منوج جھا اور دوسرے رہنماء تھے۔ اس حوالہ سے اقلیتی سیل کے صوبائی نائب صدر سید وسیم اکرم نے کہا کہ جلسہ عام میں مسلمانوں کی تعداد تھی لیکن پھر بھی اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کتنے مسلمان آئے؟ مسلمان ہی ایک ایسا ووٹ بینک ہے جو آر جے ڈی کے ساتھ ابتداء سے جڑا ہوا ہے اور مضبوطی کے ساتھ انصاف اور امن و سلامتی کے لیے لا لو یادو اور کانگریس کا ساتھ دیتا ہے۔ سابق ضلع صدر محمد عاسر نے کہاکہ یہاں تفرہق کا معاملہ نہیں تھا حالانکہ جگہ مسلم قیادت کو نہیں ملنے پر انہوں نے کہاکہ مگدھ کمشنری کا علاقہ مسلم قیادت سے خالی ہے۔ رفیع گنج سے رکن اسمبلی نہال الدین آتے لیکن انکی طبیعت خراب تھی اس وجہ سے نہیں آسکے۔
کیا فساد کے نام پر ڈرا رہے ہیں تیجسوی؟
تیجسوی یادو نے آج گیا میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بہار میں دنگا فساد وہ ہونے نہیں دیں گے۔ تیجسوی یادو کھڑا ہے۔ کسی میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ فساد کردے ۔ تیجسوی یادو کے اس بیان پر دوسری پارٹیوں کے کئی مسلم رہنماوں نے بھی تنقید کی ہے۔ انصاری مہا پنچایت کے رہنما وسیم نیئر انصاری نے کہاکہ تیجسوی یادو مسلمانوں کو ڈرا رہے ہیں اور ایک طرح سے دھمکی دے رہے ہیں۔ تیجسوی یادو یہ بھی تو بتاتے کہ وہ جب نائب وزیر اعلی تھے، مہا گٹھ بندھن کی حکومت تھی۔ تبھی گزشتہ برس رام نومی کے موقع پر بہار شریف، سہسرام سمیت کئی جگہوں پر فساد ہوا تھا۔