اردو

urdu

ETV Bharat / state

گیا پارلیمانی حلقہ میں گزشتہ انتخاب سے بھی کم ہوئی ووٹنگ - Very low voting percentage in Gaya - VERY LOW VOTING PERCENTAGE IN GAYA

Very low voting percentage in Gaya بہار میں پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے کی چار سیٹوں پر آج ووٹنگ ختم ہو گئی۔ پہلے مرحلے میں بہار میں 6097 پولنگ مراکز پر ووٹ ڈالے گئے. پہلے مرحلے کی چار سیٹوں پر شام چھ بجے تک کل مجموعی طور پرچاروں حلقے کی فیصد 48 پوائنٹ 37 فیصدرہی۔ گیا میں سب سے زیادہ 52 فیصد اور نوادہ میں سب سے کم 41 پوائنٹ 50 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔ اورنگ آباد اور جموئی میں 50 فیصد ہی ووٹنگ ہو سکی ہے۔ اس سے پہلے 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں اورنگ آباد میں 53فیصد، گیا میں 56 فیصد اور نوادہ میں 49.33 اور جموئی میں 55 فیصد کے قریب ووٹنگ ہوئی تھی۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر نے بی جے پی امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر نے بی جے پی امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 19, 2024, 10:00 PM IST

گیا : بہار کے گیا پارلیمانی حلقہ کے تحت این ڈی اے کے امیدوار سابق وزیر اعلی جیتن رام مانجھی اور آر جے ڈی کے امیدوار کمار سروجیت سمیت 14 امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں بند ہوگئی ہے۔ گیا پارلیمانی حلقہ کے کل 1879 پولنگ مراکز پر جمعہ کو چھٹپٹ واقعات کے درمیان پرامن ماحول میں ووٹنگ مکمل ہوئی۔ تاہم گیا پارلیمانی حلقہ کے تین نکسل متاثرہ علاقوں میں شمار کیے گئے شیرگھاٹی، بارہ چٹی اور بودھ گیا اسمبلی حلقوں میں ووٹنگ کا عمل شام 4 بجے ختم ہوا۔ جبکہ گیا ٹاؤن، بیلا گنج اور وزیر گنج اسمبلی حلقوں میں شام 6 بجے تک ووٹنگ ہوئی۔ سخت حفاظتی انتظامات اور منصوبہ بند انتظامات کے درمیان جمہوریت کے سب سے بڑے تہوار میں ووٹ ڈالنے کے لیے ووٹروں میں جوش و خروش زبردست تھا لیکن پھر بھی ووٹنگ فیصد 60 فیصد تک نہیں پہنچ سکی، ڈسٹرک الیکشن افسر ڈاکٹر تیاگ راجن نے شام میں پریس کانفرنس کرکے کہا کہ پہلی اطلاع کے مطابق مجموعی طور گیا پارلیمانی حلقہ میں شام چھ بجے تک ووٹنگ فیصد 52 فیصد ہوئی تھی لیکن ابھی حتمی فیصد کاونٹ نہیں ہوسکی ہے کیونکہ 6 بجے سے پہلے جو ووٹر قطار میں تھے انہیں ووٹ ڈالنے کا سلسلہ جاری تھا اس وجہ سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ 52 فیصد میں اضافے ہوسکتے ہیں۔ حالانکہ اس میں زیادہ سے زیادہ 1 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔

گزشتہ 2019 سے کم ہوئی ووٹنگ

گزشتہ بار 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں گیا پارلیمانی حلقہ میں 56 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ تاہم اس بار ووٹنگ فیصد گزشتہ الیکشن کے برابر بھی نہیں ہوئی۔ اسکی کئی وجوہات گنوائی جارہی ہیں۔ ڈسٹرک الیکشن افسر کا کہنا ہے کہ چونکہ یہاں شدید گرمی کے ساتھ شادی کا لگن بھی آج سب سے زیادہ تھے اس وجہ سے کچھ فیصد میں کمی ہوسکتی ہے۔ لیکن پھر بھی شدید گرمی اور لہر کے باعث ووٹرز کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ بوڑھے مرد و خواتین سے لے کر بیمار نوجوانوں تک کے ووٹرز صبح 6 بجے سے ہی پولنگ بو تھوں پر ووٹ ڈالنے کے لیے قطاروں میں کھڑے نظر آئے۔

ای وی ایم بھی پیش آئی خرابی

گیا پارلیمانی حلقہ میں ووٹنگ شروع ہوتےہی دو درجن سے زیادہ بوتھوں پر ای وی ایم میں خرابی کی شکایتیں موصول ہوئیں۔ جس کی وجہ سے کئی مقامات پر نصف گھنٹے سے دو گھنٹے تک ووٹنگ میں خلل واقع ہوا۔ لیکن ای وی ایم ٹھیک ہونے کے بعد ووٹنگ شروع ہوگئی تھی۔ ڈسٹرک الیکشن افسر ڈاکٹر تیاگ راجن کے مطابق اس بار ای وی ایم مشینوں کی خرابی میں نمایا کمی تھی۔ گزشتہ انتخابات کے دوران ای وی ایم کی خرابی کی فیصد 4 فیصد کے قریب تھی لیکن اس بار اس میں نمایاں کمی ہوئی۔ اس بار1 فیصد کے قریب ای وی ایم میں خرابی کے سبب ای وی ایم مشینوں کو تبدیل کیا گیا ہے۔ اسکی وجہ یہ تھی کہ اس بار ای وی ایم کی اچھی کمشننگ اور اہلکاروں کو اچھے ڈھنگ سے تربیت دی گئی تھی جسکی وجہ سے کمی آئی ہے۔

اپنی اپنی جیت کا دعوی

وہیں ووٹنگ ختم ہوتے ہی اپنی اپنی جیت کا دعوی کیا جانے لگا ہے۔ ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر جسکے امیدوار جیتن رام مانجھی ہیں اسکے رہنما ٹو ٹو خان ، اسد پرویز عرف کمانڈر ، سنیئر رہنما دانش رضوان سمیت جے ڈی یو اور بی جے کے رہنماؤں نے کہا کہ گیا اور اورنگ آباد لوک سبھا حلقوں سے این ڈی اے امیدوار کی جیت یقینی ہے۔ کیونکہ ووٹروں نے ایک بار پھر وزیر اعظم نریندر مودی اور بہار کے وزیراعلی نتیش کمار پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ جبکہ آر جے ڈی اور کانگریس کے رہنماؤں اور کارکنوں میں بالخصوص سنیئر رہنما عمیر خان ، موہن شریواستو سابق ڈپٹی میئر ، عزیر احمد خان ، مسعود منظر ، محمد موسی ، محمد اظہر الدین کا کہنا ہے کہ گیا پارلیمانی حلقہ میں کل 6 اسمبلی حلقے ہیں۔ جس میں گیا ٹاؤن اور وزیر گنج اسمبلی حلقوں کو چھوڑ کر بقیہ چاروں اسمبلی حلقوں میں انڈیا اتحاد کو بہت زیادہ ووٹ ملے ہیں اور یہاں سےانڈیا اتحاد کا امیدوار اکثریتی ووٹ سے جیتے گا۔ لیکن پھر بھی گیا پارلیمانی حلقہ میں ووٹرز کی بڑی تعداد ووٹر سلپس کی عدم دستیابی کی وجہ سے پیش آئی مشکلات اور گرمی اور ساتھ ہی شادی کے لگن کے باعث ووٹ نہیں ڈال سکی۔ جس کے فائدے اور نقصانات کا بھی حساب لگایا جا رہا ہے۔ تاہم رہنماوں اور کارکنان اپنے اپنے امیدواروں کی جیت کی بھی بات کر رہے ہیں۔ گیا پارلیمانی سیٹ پر، این ڈی اے کے امیدوار سابق وزیر اعلی جیتن رام مانجھی اور آر جے ڈی کے امیدوار اور بودھ گیا کے ایم ایل اے سابق وزیر کمار سروجیت کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ تاج کس کے سر سجے گا۔ 4 جون کو ووٹوں کی گنتی کے بعد صورتحال واضح ہو جائے گی۔

گیا ہر بار رہا چرچا میں

گیاپارلیمانی حلقہ ہر الیکشن میں بحث میں رہا ہے۔ جے ڈی یو کے امیدوار 2019 کے انتخاب یہاں سے جیتے تھے۔ جے ڈی یو کے وجے کمار مانجھی کو 4,67,007 ووٹ ملے تھے۔ وہیں ہم (سیکولر) کے امیدوار جو اسوقت عظیم اتحاد کےامیدوار تھے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ جیتن رام مانجھی کو 3,14,581 ووٹ ملے تھے۔ اگر گیا پارلیمانی حلقہ کی انتخابی تاریخ پر نظر ڈالیں تو کانگریس کا غلبہ نظر آتا ہے۔ لیکن گزشتہ چند انتخابات کے بعد یہاں کے سیاسی حالات بدل گئے ہیں۔ بی جے پی اور اسکے اتحاد کے امیدوار 1990 کے بعد سے کئی انتخابات جیت چکے ہیںConclusion:واضح ہوکہ گیا پارلیمانی حلقہ پر سبھی کی نگاہیں ہیں کیونکہ یہ ایک وی آئی پی نشست ہوگئی ہے یہاں سے سابق وزیر اعلی اور سابق وزیر کے درمیان مقابلہ ہے۔ دونوں امیدواروں کو اپنی جیت کا یقین ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details