آخری اور ساتویں مرحلے میں جھارکھنڈ کی تین سیٹوں پر ووٹنگ جاری، کیا ہے ووٹرز کا رجحان (ETV Bharat Urdu) بھاگلپور:ساتویں مرحلہ کے تحت جھارکھنڈ کی تین لوک سبھا سیٹوں پر آج ووٹنگ جاری ہے۔ جس میں گڈا لوک سبھا، راج محل لوک سبھا اور دمکا لوک سبھا حلقے شامل ہیں۔ لوک سبھا حلقہ میں آج ووٹنگ چل رہی ہے۔ جہاں سے جھارکھنڈ کے سینیئر لیڈر نشی کانت دوبے تین دفعہ سے لگاتار جیت حاصل کر رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ کانگریس کے امیدوار پردیپ یادو سے ہے، پردیپ یادو کانگریس کے سینیئر لیڈر ہیں اور جھارکھنڈ اسمبلی کے رکن ہیں۔ یہاں آج صبح سے بڑی تعداد میں لوگ قطار میں لگ کر ووٹنگ کرتے نظر آئے۔ ووٹنگ کرنا کرنے والوں میں مرد و خواتین کی تعداد مساوی نظر آئی۔ یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ مہنگائی اور بے روزگاری کے مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے ووٹ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
کیا وزیر اعظم کی زبان ایسی ہونا چاہیے: تیجسوی یادو کا مودی کے مجرہ ریمارک پر طنز - Lok Sabha Election 2024
یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں مودی حکومت ہر محاذ پر یکسر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ نہ ہی یہ حکومت کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا اپنا وعدہ پورا کر پائی اور نہ ہی دو کروڑ سالانہ لوگوں کو روزگار دینے کا جو وعدہ کیا تھا اس کو پورا کیا۔ لہٰذا وہ ایسی حکومت مرکز میں تشکیل دینے کے خواہاں ہیں جو مہنگائی پر قابو پا سکے اور بے روزگاری دور کر سکے۔ چونکہ ہندوستان میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ جو جو بے روزگار ہیں اور انہیں اپنا گھر چلانے کے لیے روزگار کی ضرورت ہے۔ لیکن یہ حکومت مہنگائی اور بے روزگاری پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے ہندو مسلم ایشوز پر لوگوں کو ورغلا کر اقتدار اپنے قبضہ میں رکھنا چاہتی ہے۔ لیکن لوگ اب ہوشیار ہو چکے ہیں اور وہ بی جے پی کے ہندو و مسلم ایجنڈے کے بہکاوے میں آنے والے نہیں ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ گڈا لوک سبھا حلقہ میں جھارکھنڈ کی 14 سیٹوں میں سب سے زیادہ اقلیتوں کا ووٹ ہے۔ یہاں تقریباً ساڑھے چار لاکھ مسلمان ووٹر ہیں۔ اس کے علاوہ قریب ساڑھے تین لاکھ یادو ووٹر ہیں۔ ساتھ ہی یہ آدی واسی آبادی والا لوک سبھا حلقہ ہے اور یہاں آدی واسی سنتھال وغیرہ بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ جو کسی بھی امیدوار کی قسمت بنانے اور بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس بار یہاں ہیمنت سرین کا جیل جانا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کیونکہ وہ ریاست کے وزیر اعلیٰ رہے ہیں اور وہ آدی واسیوں کے ایک بڑے لیڈر ہیں۔ لہٰذا ان کے جیل جانے کی وجہ سے آدی واسی ووٹروں کی ہمدردی ان کے ساتھ نظر آتی ہے اور اگر آدی واسی اور مسلمان ووٹر ایک طرفہ ووٹ کرتے ہیں تو کانگریس کے امیدوار پردیپ یادو یہاں نشی کانت دوبے کو کڑی ٹکر دے سکتے ہیں۔
اس لیے کہ اس بار 2019 کے مقابلے کوئی جذباتی ایشوز نہیں ہیں جو بی جے پی کے حق میں ہو۔ لہٰذا یہاں کانگریس کے بھی جیتنے کے چانسز ہیں۔ لیکن اس کا فیصلہ تو چار جون کو ہونے والی ووٹوں کی گنتی کے بعد ہی معلوم ہوگا۔ لیکن قیاس لگائے جا رہے ہیں کہ تین دفعہ سے نشی کانت دوبے جو تین بار سے یہاں سے لگاتار جیتتے آ رہے ہیں۔ ان کے لیے جیت حاصل کرنا اس دفعہ آسان نہیں ہوگا۔