لکھنؤ (اترپردیش):آل انڈیا شیعہ پرسنل لأ بورڈ کی مجلس عاملہ کی ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی۔ یہ میٹنگ، شیعہ کالج وکٹوریہ اسٹریٹ نخاس، لکھنؤ میں چیئرمین مولانا سید صائم مہندی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں بورڈ کے چیئرمین، عہدیداران اور ممبران نے شرکت کی اور بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا یعسوب عباس صاحب نے خطاب کیا۔
آل انڈیا شیعہ پرسنل لأ بورڈ کی میٹنگ (ETV Bharat) اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بورڈ کے چیئرمین مولانا سید مہدی صاحب نے کہا کہ 8 جولائی کو 2024 سے محرم شروع ہو رہا ہے اور مجھے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ محرم کے دوران اتر پردیش میں بھی کانوڑ یاترا بھی شروع ہوگی، ایسے میں میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے اپیل کرتا ہوں کہ ریاست میں جہاں تعزیہ رکھا جاتا ہے اور جہاں بھی جلسے یا جلوس مجالس کا اہتمام ہوتا ہے انہیں روایتی حفاظتی انتظامات کے ساتھ پرامن طریقے سے منعقد کرنے کے احکامات جاری کرائیں۔
ملک میں جاری سیاسی مسائل پر مولانا سید صائم مہندی نے کہا کہ یو سی سی (یکساں سول کوڈ) کے لیے میں 2 سال سے مرکزی حکومت سے کہہ رہا ہوں کہ وہ پہلے ہمیں یو سی سی کے بارے میں بتائیں، پھر ہم ہاں یا نہیں میں جواب دیں گے۔ مولانا نے کہا کہ اتراکھنڈ حکومت نے اسمبلی میں یو سی سی منظور کر کے گورنر کو بھیج دی ہے، یہ صرف مرکزی حکومت کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا ہے، یو سی سی کے نفاذ سے ملک میں امن و امان برقرار نہیں رہے گا۔ لہذا یوسی سی کو نافذ نہیں کیا جانا چاہئے۔
بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا یعسوب عباس نے کہا کہ یکساں سول کوڈ کا مسئلہ ملک میں ایک بہت ہی سنگین موضوع ہے اور اتراکھنڈ میں یو سی سی کو نافذ کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے مولانا نے کہا کہ ملک میں یکساں سول کوڈ کے آنے کے بعد نہ ہمارے حقوق محفوظ ہوں گے۔ اور نہ ہی پرسنل لاز کا تحفظ کیا جائے گا، یہ ہمارے پرسنل لأ میں مداخلت ہوگی، میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا اعتماد کے نعروں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس قانون پر نظر ثانی کرے۔
مولانا یعسوب عباس نے کہا کہ محرم 2024 کے حوالے سے ہم نے شیعہ پرسنل لا بورڈ کی جانب سے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں ہم نے ملک کے وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ آئندہ محرم میں نکالے جانے والے جلوس اور تعزیوں کے حوالے سے عزاداروں کی حفاظت کے لیے بہتر انتظامات کئے جائیں۔ کیونکہ ہمارے ملک بھارت میں 7 سے 8 کروڑ شیعہ مسلمان ہیں۔ ہندوؤں اور مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ سکھ، عیسائی اور ہر مذہب کے لوگ حضرت امام حسین (ع) پر عقیدہ رکھتے ہیں اور ان کی یاد میں تعزیے اور جلوس نکالتے ہیں، اسی لیے میں حکومت ہند سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ہر ریاست کے وزیر اعلیٰ حضرت امام حسین (ع) کے جلوس اور تعزیوں کو روایتی انداز نکالنے کے لیے ہدایت نامہ جاری کریں اور ان کی یاد میں رات بھر نکلنے والے ماتمی جلوس کے لیے بہتر انتظامات کرنے یا ان میں شرکت کرنے والے لوگوں کی حفاظت کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کرنے کی ہدایات جاری کیں تاکہ محرم الحرام کو امن و امان کے ساتھ منعقد کیا جا سکے۔
مولانا یعسوب عباس نے حُسین آباد ٹرسٹ کے زیر انتظام عمارتوں کی خستہ حالی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دینی عمارتیں جن کی حالت بہت خستہ ہے، اگر ان پر بروقت توجہ نہ دی گئی تو بہت نقصان ہوگا۔ ان کی آمدنی کروڑوں میں ہے لکھنؤ کی ان عمارتوں، درگاہوں، امام باڑوں پر اتر پردیش کی حکومت کو توجہ دینی چاہیے۔ اس میٹنگ میں نائب صدر مولانا زاہد احمد رضوی، ڈاکٹر محمد رضا، مولانا جعفر عباس، مولانا رضا عباس، مولانا اعجاز اور مولانا حسن میرپوری اور بورڈ کے ایگزیکٹو کے عہدیداران اور اراکین بھی موجود رہے۔
یہ بھی پڑھیں: