لکھنؤ: کرہل اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد سماج وادی پارٹی کے رہنما تیج پرتاپ یادو نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حکمراں جماعت بی جے پی پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتخاب عوام بمقابلہ انتظامیہ تھا، جہاں بی جے پی نے جمہوری عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کی، لیکن عوام نے بی جے پی کو واضح جواب دیتے ہوئے سماج وادی پارٹی کا ساتھ دیا۔
انتخابی تشدد پر بی جے پی پر تنقید:
ضمنی انتخاب کے دوران ایک خاتون کے قتل کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے تیج پرتاپ یادو نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے اس سانحے کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ انہوں نے کہا، "انتخاب کے دوران بی جے پی نے اس واقعے کو سماج وادی پارٹی کے خلاف ہتھیار بنایا، لیکن جیسے ہی انتخابات ختم ہوئے یہ معاملہ دب گیا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بی جے پی صرف لاشوں پر سیاست کرتی ہے۔"
عبوری بجٹ پر ردعمل، ترقی صرف کاغذوں تک محدود:
اتر پردیش حکومت کے عبوری بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے تیج پرتاپ یادو نے کہا، "بجٹ خواہ جتنا بھی بڑا ہو، لیکن زمینی سطح پر ترقی کہیں دکھائی نہیں دیتی۔ سڑکوں کی حالت خراب ہے، بجلی کا نظام درہم برہم ہے، پلوں کی تعمیر رکی ہوئی ہے، اور بے روزگاری عروج پر ہے۔" انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت مستقل روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے اور معاہدہ بنیاد پر ملازمتوں کو فروغ دے رہی ہے، جو نوجوانوں کے مستقبل کے لیے خطرناک ہے۔
مہاکمبھ کی تیاریوں پر سوال:
تیج پرتاپ یادو نے مہاکمبھ کی تیاریوں پر موجودہ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سماج وادی پارٹی کے دورِ حکومت میں مہاکمبھ کے دوران بہترین انتظامات کیے گئے تھے، جسے بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، "موجودہ حکومت میں مہاکمبھ کے انتظامات پر سوالیہ نشان ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ زائرین کے لیے بہتر انتظامات کرے تاکہ انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔"