میرٹھ:سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے رفیق انصاری کو میرٹھ جیل سے کل رات رہا کر دیا گیا۔ انہیں چار دن پہلے ہی ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی تھی۔ واضعے رہے کہ رفیق کو میرٹھ پولیس نے 27 مئی کو بارہ بنکی سے گرفتار کیا تھا تب سے وہ جیل میں تھے۔
آپ کو بتادیں کہ سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے کے خلاف 1995 میں میرٹھ کے نوچندی تھانے میں اور سول لائنز تھانے میں 2007 میں رپورٹ مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں مسلسل وارنٹ ملتے رہے، انہوں نے کسی نوٹس کا جواب تک نہیں دیا۔ اس کے بعد ان کو 27 مئی کو بارہ بنکی سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس راجیو مشرا کی سنگل بنچ نے چار دن پہلے دونوں مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے انہیں ضمانت دے دی تھی اور کل انکو رہا کردیا گیا۔
رفیق انصاری میرٹھ شہر سے دو بار سماج وادی پارٹی ایم ایل اے منتخب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف مقدمات کا تعلق کسی ذاتی تنازعہ یا کسی پابندی سے نہیں ہے۔ ان کے اوپر مقدمات کا تعلق عوام کے مفادات سے ہے۔ دراصل 1995 میں میرٹھ شہر میں ایک سلاٹر ہاؤس کو لے کر کافی تنازعہ ہوا تھا جس کے بعد ایم ایل اے سمیت کل 40 لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔ اس وقت رفیق انصاری نے نوچندی تھانے اور سول لائنز تھانے میں درج مقدمے میں ضمانت کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی۔ اس کے بعد ایم ایل اے رفیق کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ کے تحت کئی مقدمے درج کئے گئے تھے۔
آپ کو بتا دیں کہ رفیق کو 26 سال پرانے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے ان کے خلاف 101 غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔ ہائی کورٹ کی ڈانٹ کے بعد پولیس کی نیندیں اڑ گئیں اور ایم ایل اے کو بارہ بنکی کے جیت پور تھانہ علاقے سے گرفتار کرکے میرٹھ پولس لایا گیا۔ اور جیل میں بند کر دیا گیا تھا۔