سلیم کے بھائی کو دہلی فسادات میں زندہ جلایا تھا لیکن ابھی تک انصاف نہیں ملا - دہلی فسادات متاثرین
Saleem's brother was burnt alive in Delhi riots ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے سلیم نے بتایا کہ دہلی فسادات سے قبل ان کے پاس کاروبار گھر جائداد سب کچھ تھا لیکن نفرت کی آس آندھی نے ان کا سب کچھ لوٹ لیا اس دوران ان کی آنکھوں کے سامنے 55 سالہ بڑا بھائی بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
Published : Feb 29, 2024, 11:01 PM IST
دہلی: شیو وہار میں گذشتہ 35 برسوں سے سلیم اپنے اہل خانہ کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کے علاقے میں رہنے والے لوگوں کے دلوں میں اس قدر نفرت اتر جائے گی کہ وہ ان کی جان کے دشمن ہی بن جائیں گے اور انہیں رات کے اندھیرے میں اپنا گھر بار چھوڑ کر بھاگنا پڑے گا۔ دہلی فسادات کو 4 برس گزر چکے ہیں لیکن آج بھی سلیم کے ذہن میں وہ خوفناک منظر اسی طرح تازہ ہیں، وہ آج بھی جب اس وہشتناک دن کے بارے میں سوچتے ہیں تو آنکھوں سے آنسوؤں کا ایک سلسلہ رواں ہو جاتا ہے۔ 25 فروری 2020 کو جہاں ایک طرف ابھیشیک نے سلیم کے اہل خانہ کی جان بچائی اور انہیں تحفظ فراہم کیا تو وہیں دوسری جانب لکھپت نامی شخص نے اپنے حامیوں کے ساتھ ملکر ان کی آنکھوں کے سامنے ان کے بھائی انور کو زندہ جلا دیا۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے سلیم نے بتایا کہ دہلی فسادات سے قبل ان کے پاس کاروبار گھر جائداد سب کچھ تھا لیکن نفرت کی آس آندھی نے ان کا سب کچھ لوٹ لیا اس دوران ان کی آنکھوں کے سامنے 55 سالہ بڑا بھائی بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ سلیم کو اپنے بھائی کا جسم بھی دفینہ کے لیے نہیں مل سکا آخر کار 10 ماہ تک ہسپتالوں کے چکر کاٹنے کے بعد انہیں اپنے بھائی کی جلی ہوئی ایک ٹانگ ملی جسے بعد میں دفن کیا گیا۔
سلیم بتاتے ہیں کہ یہ سارا واقعہ میں نے دہلی پولیس کے سامنے بھی رکھا لیکن اس وقت کوئی میری مدد کرنے کے لیے تیار نہیں تھا میں نے اپنی ایف آئی آر میں 5 ملزمان کی نشاندہی کی تھی جسے بعد میں پولیس نے گرفتار بھی کیا لیکن ایک برس کے دوران ہی 5 میں سے 4 نامزد ملزمان جیل سے باہر ہیں۔ سلیم کہتے ہیں کہ ان کے بھائی کی موت کو چار برس گزر چکے ہیں لیکن انہیں ابھی تک انصاف نہیں ملا ہے۔ انہوں نے اپنے وکیل پر بھی الزام لگایا ہے کہ اس نے دوسری پارٹی کے ساتھ سانٹھ گانٹھ کرکے ہمارے کیس کو کمزور کیا ہے، اسی لیے اب سلیم نے اپنا کیس دوسرے وکیل کے سپرد کیا ہے اور جب تک انہیں انصاف نہیں مل جاتا تب تک وہ یہ قانونی جنگ لڑھتے رہیں گے۔