اردو

urdu

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 6, 2024, 4:28 PM IST

ETV Bharat / state

مسلم پرسنل لا میں مداخلت کے ذریعہ انتخابی فائدہ اٹھانے کی کوشش: جماعت اسلامی ہند

Rahmatunnisa Reaction جماعت اسلامی ہندنے ماہانہ پریس کانفرنس میں ملک کے برننگ ایشوز کو میڈیا کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ لوک سبھا الیکشن کے مد نظر برسراقتدار پارٹی اقلیتوں کے خلاف مہم چلارہی ہے۔

مسلم پرسنل لا میں مداخلت کے ذریعہ انتخابی فائدہ اٹھانے کی کوشش: جماعت اسلامی ہند
مسلم پرسنل لا میں مداخلت کے ذریعہ انتخابی فائدہ اٹھانے کی کوشش: جماعت اسلامی ہند

مسلم پرسنل لا میں مداخلت کے ذریعہ انتخابی فائدہ اٹھانے کی کوشش: جماعت اسلامی ہند

نئی دہلی: ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران جماعت اسلامی ہند کی قومی سکریٹری رحمت النساء نے کہا کہ جیلوں کے اندر ر جس طرح سے خواتین کی عصمت ریزی کی رپورٹ سامنے آئی ہے وہ انتہائی بھیانک اور خطرناک ہے جسے انصاف پسند سماج کبھی برداشت نہیں کرسکتاہے۔

رحمت النساء نے کہا کہ ’ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو‘نے جو اعدادو شمار پیش کیا ہے، اس سے دل کو شدید صدمہ پہنچا ہے ۔وہیں پریس کانفرنس کے دوران جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے کسانوں کے احتجاج، مطالبات اور حکومت کے رویے پر بات کی۔

انہوں نے مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو بند کئے جانے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسرائیلی حکومت کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلائے جانے کا مطالبہ کیا۔ کانفرنس میں نائب امیر جماعت ملک معتصم خاں نے مسلم پرسنل لا میں آسام اور اتراکھنڈ کی حکومتوں کی مداخلت اور مسلمانوں کو پریشان کرنے کے بہانے تلاش کئے جانے پر روشنی ڈالی۔

اس موقع پر جماعت کے نیشنل اسسٹنٹ سکریٹری انعام الرحمن نے دہلی و ملک کے دیگر حصوں میں مساجد و عبادت گاہوں کو نشانہ بنائے جانے کی تفصیلات پیش کی۔ پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ مسلم پرسنل لا میں آسام اور اتراکھنڈ کی مداخلت کی گئی ہے۔

جماعت اسلامی ہند، مسلم شادیوں اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935 کو آسام سرکار کی طرف سے منسوخ کرنے کے فیصلے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ فی الحال ریاست میں مسلم شادیوں اور طلاقوں کے لئے مذکورہ ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کا عمل حکومت کے مجاز قاضیوں ( مسلم علماء) کے ذریعہ انجام پاتا ہے ، لیکن اب آسام کے مسلمانوں کو 1954 کے ’اسپیشل میرج ایکٹ ‘کے تحت اپنی شادیاں درج کرانی ہوں گی۔ یہ فیصلہ نہ صرف آئین کی روح کے خلاف ہے بلکہ اسلاموفوبک رویے کی طرف ایک واضح اشارہ بھی ہے۔

گرچہ آسامی حکومت کہتی ہے کہ اس اقدام کا مقصد چائلڈ میریج ( بچوں کی شادیوں) کو روکنا ہے، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کا اصل مقصد ووٹ بینک کی سیاست اور عام انتخابات سے قبل مسلم مخالف سرگرمیاں دکھا کر لوگوں کو پولرائز کرنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے مسلم شادیوں کے ضابطے اور ڈوکومنٹیشن میں دشواریاں ہوسکتی ہیں اور مسلمان شادیوں کو رجسٹر کرانے میں جھجک محسوس کریں گے۔ جبکہ شادیاں رجسٹرڈ نہ ہونے کی صورت میں عورتوں کو علاحدگی یا طلاق کی صورت میں ازدواجی حقوق اور سماجی سیکورٹی کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جماعت اسلامی ہند، اتراکھنڈ حکومت کی جانب سے یکساں سول کوڈ ( یو سی سی ) کے نفاذ کی مخالفت کرتی ہے۔ اس فیصلے کی رو سے ہر مذہب کے الگ الگ پرسنل لا کی جگہ پر ’ یو سی سی‘ پرسنل لا کا ایک ایسا سیٹ پیش کرے گا جو مذہب کی پرواہ کئے بغیر ہر شہری پر لاگو ہوگا۔ تمام مذاہب کی لڑکیوں کی شادی کے لئے یکساں عمر، مردوں اور عورتوں کو وراثت کے مساوی حقوق سمیت ’لیو ان ریلیشن شپ‘ کا رجسٹریشن لازمی ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:مسلم پرسنل لا میں مداخلت کے ذریعے انتخابی فائدہ اٹھانے کی کوشش: جماعت اسلامی ہند

انہوں نے کہا کہ جماعت کا خیال ہے کہ گرچہ ’یو سی سی‘ کا تذکرہ آئین کے آرٹیکل 44 میں ریاستی پالیسی کے ہدایتی اصولوں کے طور پر کیا گیا ہے لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ آئین بنانے والوں نے اسے حکومت کی صوابدید پر چھوڑ دیا تھا ( یعنی ’یو سی سی‘ کا نفاذ عوام کی مرضی پر ہونا چاہئے) ۔ حکومت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی بھی مذہبی برادری پر بغیر کسی مشاورت کے یکطرفہ فیصلہ تھوپ دے، بالخصوص جب اس میں مذہبی امور شامل ہوں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details