لکھنو: خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں بی اے آخری سیمسٹر کے طلبا کی کیرئیر سازی کے تحت ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس پروگرام میں شعبہ کے اساتذہ نے طلبہ سے ان کے مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں جاننے کی کوشش کی تاکہ ان کو مستقبل اساس اور مناسب مشورہ دیا جاسکےاور اگر طلبہ اپنے کیرئیر اور مستقبل کو لے کر شش و پنج اور تذبذب میں مبتلا ہوں تو ان کی بہتر رہنمائی کی جاسکے کیونکہ بیشتر طلبہ ناقص معلومات اور کم آگاہی کی بنا پر غلط مضامین کا انتخاب کرلیتےہیں۔
اردو زبان میں گریجویٹ طلبا کے لئے کیرئیر کے انتخاب سے متعلق رہنمائی پر ایک پروگرام کا انعقاد (ETV Bharat) اس سلسلے میں پروفیسر فخر عالم نے طلبہ سے کہا کہ اردو طلبہ کو ایم اے ضرور کرنا چاہیے تاکہ اعلیٰ تعلیم کے لئے راہیں کھل سکیں اور روزگار کی فراہمی میں بھی آسانی پیدا ہوسکے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ اردو زبان و ادب سے دلچسپی رکھنے والے طلبہ کے لئے ایم اے کی تعلیم نہایت ضروری ہے تاکہ اساتذہ کے زیرنگرانی ادبی و شعری تربیت بہتر طریقے سے ہوسکے۔ انھوں نے کہا کہ طلبا اس مرحلے کو اسی وقت طے کر سکتے ہیں جبکہ وہ مطالعے کو اپنی روزمرہ زندگی کا جزو بنائیں ۔ عہد حاضر کی مسابقتی دنیا میں نمایاں اور سرخرو رہنے کے لیے علم و دانش کے اعلیٰ معیار کو ضروری قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ طلبا زبان و ادب کے علاوہ ان مضامین کا مطالعہ بھی کرتے رہیں جو ملازمت کے حصول کی راہ ہموار کرتے ہیں۔
پروفیسر ثوبان سعید نے اپنی گفتگو میں مستقبل اساس کیرئیر کے لئےطلبا کو ان نکات سے آگاہ کیا جن کی مدد سے کیرئیر کو روشن اور کار آمد بنایا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہر سطح کی تعلیم کے تقاضے مختلف ہو تے ہیں اور طلبا اگر اس سے ناواقف ہوں تو ان کی محنت کا وہ ثمر حاصل نہیں ہو پاتا جس کی انھیں توقع ہوتی ہے۔
اس موقع پرپروفیسر شفیق اشرفی نے کہا کہ ایم اے کے نصاب کی تدوین میں اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ طلبہ کے اندر زبان و ادب کی صحیح سمجھ پیدا ہوسکے ۔ متن کی صحیح قرات اور اس کے مفہوم تک رسائی اسی وقت حاصل ہو سکتی ہے جب زبان کی نزاکتوں اور ادب کی تخلیقی جہتوں سے واقفیت ہو۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ اردو مضمون میں ایم اے کرنے کے ساتھ ساتھ تاریخ، جغرافیہ، سائنس اور دیگر علوم کے علاوہ سے بھی بخوبی واقفیت طلبا کو زندگی میں کامیابی عطا کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ا س موقع پر بی اے کے کچھ طلبہ نے اپنے کیرئیر کے لئے مضامین کے انتخاب اور مستقبل میں اس کے امکانات پر خدشات کا اظہار کیا جس پر اساتذہ نے ان خدشات کا ازالہ کیا ۔
اس پروگرام میں ڈاکٹر اکمل شاداب، ڈاکٹر اعظم انصاری، ڈاکٹر ظفر النقی، ڈاکٹر منور حسین،ڈاکٹر موسی رضا اور ڈاکٹر سدھارتھ سندیپ نے شرکت کی ۔ آخر میں ڈاکٹر منور حسین نےسبھی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام میں تعلیم و تعلم سے متعلق جن باتوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اگر انھیں طلبا سنجیدگی سے اپنی عملی زندگی کا حصہ بنالیں تو کامیابی کے حصول کی راہ آسان ہو جائے گی.