مرادآباد: ساون کا مہینہ شروع ہونے میں چند روز ہی باقی ہیں۔ ساون کے پہلے پیر سے كانوڑ عقیدت مندوں کا یاترا شروع ہو جاتا ہے، جس میں عقیدت مند گنگا اور دوسری ندیوں سے پانی لینے کے لیے روانہ ہوتے ہیں اور کئی دن کا سفر طے کر کے اپنے شہر میں آ کر اس پانی کو شِولنگ پر چڑھاتے ہیں۔
ساون کے ہر پیر کو عقیدت مند ندیوں سے پانی اکٹھا کرنے کے لیے نکلتے ہیں اور واپس آ کر اس پانی کو مندروں پر چڑھاتے ہیں۔ ایسے میں ان عقیدت مندوں کی سہولیات کو دھیان میں رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے شاہراہوں اور عام سڑکوں پر روٹ ڈائیورزن کیا جاتا ہے اور ساون کے مہینہ میں گوشت کی فروخت پر روک لگا دی جاتی ہے۔
اسی کو لے کر انڈین مسلم لیگ کے کوثر حیات خان نے اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک خط تحریر کیا ہے، جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ كانوڑ یاترا کے نام پر لوگوں کو پریشان نہ کیا جائے اور حکومت عام لوگوں کی سہولیات کا دھیان رکھے، ان کو پریشانی میں نہ ڈالے۔
اس پورے معاملے پر کوثر حیات خان نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات چیت میں بتایا کہ انہوں نے صوبے کے وزیراعلی کو ایک میمورنڈم بذریعہ ای میل بھیجا ہے، جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ساون کے مہینے میں ہونے والے كانوڑ یاترا کے دوران مسافر اور راہگیروں کو پریشانی میں نہ ڈالے اور کاوڑیوں کے گزرنے کے لیے الگ سے راستہ يا کوریڈور بنایا جائے، جس سے وہ باآسانی گزر سکیں اور دوسرے راہگیروں اور مسافروں کو بھی کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ اس مہینے میں بہت زیادہ مذہبی جنون کی حد ہو جاتی ہے جگہ جگہ راستوں کو ڈائیورٹ کر دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے مسافروں کو بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور تین یا چار گھنٹے کا سفر طے کرنے کے لیے انہیں پورا دن صرف کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے كانوڑ یاترا کے نام پر کروڑوں مسافروں اور راہگیروں کو پریشانی میں ڈالنے کو غیر مناسب اور غلط قرار دیا۔