اردو

urdu

ETV Bharat / state

كانوڑ یاترا کے نام پر لوگوں کو پریشان نہ کیا جائے، حکومت لوگوں کی سہولیات کا دھیان رکھے: کوثر حیات خان - Kausar Hayat Khan on Kanwar Yatra

انڈین یونین مسلم لیگ کے جوائنٹ سیکریٹری کوثر حیات خان نے ساون کے مہینے میں، کاوڑ یاترا کے دوران راستوں کو بند نہ کرنے اور گوشت کی دکانوں کو کھلا رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے، اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی ادتیہ ناتھ کو خط لکھا ہے۔

KAUSAR HAYAT KHAN ON KANWAR YATRA
كانوڑ یاترا کے نام پر لوگوں کو پریشان نہ کیا جائے، کوثر حیات خان (Etv Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 16, 2024, 12:35 PM IST

كانوڑ یاترا کے نام پر لوگوں کو پریشان نہ کیا جائے، کوثر حیات خان (Video: Etv Bharat)

مرادآباد: ساون کا مہینہ شروع ہونے میں چند روز ہی باقی ہیں۔ ساون کے پہلے پیر سے كانوڑ عقیدت مندوں کا یاترا شروع ہو جاتا ہے، جس میں عقیدت مند گنگا اور دوسری ندیوں سے پانی لینے کے لیے روانہ ہوتے ہیں اور کئی دن کا سفر طے کر کے اپنے شہر میں آ کر اس پانی کو شِولنگ پر چڑھاتے ہیں۔

ساون کے ہر پیر کو عقیدت مند ندیوں سے پانی اکٹھا کرنے کے لیے نکلتے ہیں اور واپس آ کر اس پانی کو مندروں پر چڑھاتے ہیں۔ ایسے میں ان عقیدت مندوں کی سہولیات کو دھیان میں رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے شاہراہوں اور عام سڑکوں پر روٹ ڈائیورزن کیا جاتا ہے اور ساون کے مہینہ میں گوشت کی فروخت پر روک لگا دی جاتی ہے۔

اسی کو لے کر انڈین مسلم لیگ کے کوثر حیات خان نے اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک خط تحریر کیا ہے، جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ كانوڑ یاترا کے نام پر لوگوں کو پریشان نہ کیا جائے اور حکومت عام لوگوں کی سہولیات کا دھیان رکھے، ان کو پریشانی میں نہ ڈالے۔

اس پورے معاملے پر کوثر حیات خان نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات چیت میں بتایا کہ انہوں نے صوبے کے وزیراعلی کو ایک میمورنڈم بذریعہ ای میل بھیجا ہے، جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ساون کے مہینے میں ہونے والے كانوڑ یاترا کے دوران مسافر اور راہگیروں کو پریشانی میں نہ ڈالے اور کاوڑیوں کے گزرنے کے لیے الگ سے راستہ يا کوریڈور بنایا جائے، جس سے وہ باآسانی گزر سکیں اور دوسرے راہگیروں اور مسافروں کو بھی کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ اس مہینے میں بہت زیادہ مذہبی جنون کی حد ہو جاتی ہے جگہ جگہ راستوں کو ڈائیورٹ کر دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے مسافروں کو بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور تین یا چار گھنٹے کا سفر طے کرنے کے لیے انہیں پورا دن صرف کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے كانوڑ یاترا کے نام پر کروڑوں مسافروں اور راہگیروں کو پریشانی میں ڈالنے کو غیر مناسب اور غلط قرار دیا۔

اس کے علاوہ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ اس پورے مہینے مسلمانوں کی گوشت کی دکانوں کو زبردستی بند کرا دیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ ایک مجرمانہ برتاؤ کیا جاتا ہے۔ اِس کے بر عکس شراب کی دکانیں کھلی رہتی ہیں جس کو سبھی مذہب کے ماننے والے غلط مانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گوشت کو کھانے والے 80 فیصد لوگ ہیں اور حکومت گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی لگا دیتی ہے۔ انہوں نے حکومت کے اس فیصلے کو غیر مناسب اور متعصبانہ عمل قرار دیا اور اس کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ساون کے مہینے میں کاوڑيوں کے لیے کوریڈور بنائے جائے اور گوشت کی دکانوں کو کھولنے کی حمایت کی اور شراب کی دکانوں کو بند رکھنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عام اور غریب عوام کی سہولیات کا دھیان رکھے، مذہبی معاملات کو پورا کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے اور کچھ گھنٹوں کے لیے راستوں کو بند بھی کیا جا سکتا ہے، مگر ایک لمبے عرصے تک قومی شاہراہوں اور راستوں کو ڈائیورٹ کرنے سے عوام کو کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس پر حکومت کو دھیان دینے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بریلی میں کانوڑ کے دوران پھر ٹکراؤ

کانوڑیوں نے ایک کار ڈرائیور کو بے رحمی سے پیٹا، ویڈیو وائرل

ABOUT THE AUTHOR

...view details