اورنگ آباد: اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کو ان کے 'ووٹ جہاد' کے ریمارکس پر نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمارے آباء و اجداد نے ملک کی آزادی کے لیے انگریزوں کے خلاف جہاد کیا لیکن بی جے پی لیڈر کے (نظریاتی) باپ دادا نے انگریزوں کے خلاف لڑنے کے بجائے انہیں "لو لیٹر" لکھے تھے۔
فڑنویس نے ہفتہ کے روز دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر میں انتخابی مہم کے ساتھ ہی 'ووٹ جہاد' شروع ہو چکا ہے جس کا مقابلہ ووٹوں کے "دھرم یدھ" سے کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے دھولے لوک سبھا حلقہ میں پچھلی بار بی جے پی کی کم فرق سے شکست کا ذکر کیا۔
اویسی نے اتوار کو اورنگ آباد میں ایک جلسے کے دوران اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "ہمارے آباؤ اجداد نے انگریزوں کے خلاف جہاد کیا تھا اور فڑنویس اب ہمیں جہاد کے بارے میں سکھا رہے ہیں۔ انہوں نے فڑنویس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم میری زبان کا مقابلہ نہیں کر سکتے، اگر تم، نریندر مودی، امت شاہ بھی بیٹھ گئے تو بھی میری زبان کا مقابلہ نہیں سکتے۔" اویسی نے دعوی کیا کہ "دھرم یودھ اور جہاد" کے ریمارکس انتخابی ضابطہ کی خلاف ورزی کے دائرے میں آتے ہیں۔ اویسی نے پوچھا کہ جمہوریت میں 'ووٹ جہاد اور دھرم یودھا' کہاں سے آیا؟ آپ نے ایم ایل اے خریدے، کیا ہم آپ کو چور کہیں؟"
انہوں نے کہا کہ ''جو فڑنویس 'ووٹ جہاد' کے بارے میں بات کر رہے ہیں، ان کا ہیرو انگریزوں کو "لو لیٹر" لکھ رہا تھا، جب کہ "ہمارے باپ دادا مجاہدین آزادی نے غیر ملکی حکمرانوں سے بات چیت نہیں کی۔'' ایم آئی ایم سربراہ نے کہا کہ "ہم نے انگریزوں کے خلاف لڑنے کا طریقہ بتایا۔ مالیگاؤں میں (لوک سبھا الیکشن کے دوران) بی جے پی کو ووٹ نہ ملنے کے بعد انہوں نے اسے (فڑنویس) 'ووٹ جہاد' قرار دے دیا۔ جب وہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں، تو وہ اسے جہاد کہتے ہیں۔'' وہ ایودھیا میں ہار گئے، اسے کیا کہیں گے؟